امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے، جس سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ ملاقات کے دوران ہونے والے شدید تبادلہ خیال کے بعد آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ معطلی ان فوجی امداد پر اثر انداز ہوتی ہے جو پہلے ہی منظور کی جاچکی تھی لیکن ابھی تک یوکرین نہیں بھیجی گئی، جس میں اسلحہ، ٹینک شکن ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ قدم امریکی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی علامت ہے، کیونکہ روس کی جانب سے تین سال قبل ہونے والی حملے کے بعد سے امریکہ یوکرین کا ایک اہم فوجی مددگار رہا ہے۔ ردعمل اور نتائج: اس معطلی پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں، جن میں سب سے بیشتر یورپی ردعمل ہے اوریورپی ممالک یوکرین کے لیے امریکی فیصلے کے پیش نظر اپنی فوجی امداد بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے بیشتر مبصرین اور نقادوں کا کہنا ہے کہ امداد روکنے سے امریکی مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے اور روس کو فائدہ ہو رہا ہے۔ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے دوران روس کے خلاف حملہ آور سائبر آپریشنز میں وقفے کی وضاحت طلب کر رہے ہیں۔