مہاکمبھ میلےمیں گنگا جل کا زہر، مودی سرکار کی ناکامی نے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ڈال دیں

مہاکمبھ میلےمیں گنگا جل کا زہر، مودی سرکار کی ناکامی نے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ڈال دیں

کمبھ میلہ ایک اہم ہندو مذہبی تہوار ہے جو ہر 12 سال بعد شمالی بھارت کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد)میں منعقد ہوتا ہے اس میلے (مہا کمبھ) کو دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع کہا جاتا ہے۔

مذہبی فریضے کو ادا کرنے کے لیے لاکھوں عقیدت مند یاتری گنگا، یمنا اور سابر جیسے مقدس دریاوں میں غوطہ لگاتے ہیںحکومتی اعداد و شمار کے مطابق، امثال 50 کروڑ سے زیادہ ہندو یاتریوں نے مہاکمبھ میں شرکت کی اور ماں کا درجہ رکھنے والی مقدس گنگا ندی میں روح کی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیےغوطہ لگایا ۔

پاکیزگی دور کی بات درحقیقت “گنگا ماں” کا پانی زہر بن چکا ہے، مگر مودی حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے جھوٹ بول کر عوام کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔ حکومت کے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) کے مطابق گنگا دریا کا پانی پینے لائیک تو دور نہانے لائیک بھی نہیں

سی پی سی بی کے مطابق، پانی میں آکسیجن کی ضرورت کو ظاہر کرنے کے اشاریے بی او ڈی (BOD) کے مطابق پینے کے لیے بی او ڈی 0، نہانے کے لیے 3 ملی گرام فی لیٹر ہونا چاہیے 13 جنوری 2025 کو مہاکمبھ شروع ہونے پر بی او ڈی کی سطح 3.94 ملی گرام فی لیٹر تھی، سی پی سی بی رپورٹ کےمطابق 19 جنوری کو یہ 5.09 اور 19 جنوری تک یہ 5.29 ملی گرام فی لیٹر ہوگئی۔

، سی پی سی بی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ انسانوں اور جانوروں کے فضلے میں پائے جانے والا فیکل کولیفورم بیکٹیریا (ایف سی بی) مہا کمبھ پر تمام نگرانی شدہ مقامات پر زیادہ تھا۔ وزارتِ شہری ترقی کے تحت پیمانے کی اکائی” سب سے زیادہ ممکنہ

نمبر (MPN)” کے مطابق محفوظ پانی میں نہانے کے لیے فیکل کولیفورم بیکٹیریا کی مقدار 500 ایم پی این  فی 100 ملی لیٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

جبکہ سب سے زیادہ ممکنہ تعداد 2,500 (MPN) فی 100 ملی لیٹر ہے20 جنوری تک گنگا جل میں یہ فیکل بیکٹریا کی مقدار 49,000 MPN پایا گیا جو نہانے کے لیے زہر سے کم نہیں، سی پی سی بی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مودی سرکار نے کمال ڈھٹائی سے گنگا میں فضلہ کی موجودگی کے باوجود تازہ پانی ڈال کر گنگا کی آلودگی کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش، سی پی سی بی رپورٹ کے مطابق گنگا دریا کے تمام مانیٹر کیے گئے مقامات پر نہانے کے لیے پانی بالکل موزوں نہیں۔

حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے یو پی پولوشن کنٹرول بورڈ نے مہاکمبھ سے پہلے کے پانی کے نمونے پیش کر کے گمراہ کن رپورٹیں دیں، جن میں گنگا کے پانی کو نہانے کے لیے محفوظ قرار دیا۔ یو پی پولوشن کنٹرول بورڈ پ رغیر سائنسی طریقوں سے پانی کے معیار کو جانچنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مودی سرکار کی جانب سے صاف پانی فراہم کرنے میں ناکامی شرمناک ہے، مہاکمبھ کے بعد رپورٹس سامنے آئیں کہ لوگ اسہال، الٹی اور بخار جیسے طبی مسائل کے ساتھ واپس لوٹے۔ مودی سرکار اور یوگی آدتیہ ناتھ نے گنگا کی صفائی میں ناکامی کو چھپانے کے لیے غیرمنظور شدہ اور غیرتصدیق شدہ ڈاکٹر اجے سنکار نامی سائنسدان کی تحقیق کا سہارا لیا۔

ڈاکٹر اجے سنکار کی مضحکہ خیز تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گنگا میں بیکٹیریوفیجز کی وجہ سے “خود کو صاف کرنے والی خصوصیات” موجود ہیں۔ ڈاکٹر اجے سنکار کی تحقیق پر جھوٹا اعتماد ظاہر کر کے مودی حکومت نے دریا کی آلودگی کے مسئلے سے چشم پوشی کی۔

2023 میں آئی آئی ٹی دہلی کے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ بیکٹیریوفیجز کی موجودگی کے باوجود پانی میں ابھی بھی مضر بیکٹیریا اور جراثیم کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ مودی حکومت ترقی کا دعویٰ کرتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ “نمامی گنگا منصوبے” میں 400 ارب خرچ ہونے کے باوجود گنگا کی آلودگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔

مودی سرکار نے نمامی گنگا منصوبے کو بار بار ملتوی کیا، 2026 تک بہتری کی امید دکھا کر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی ۔ وقت آگیا ہے کہ مودی اپنے پڑوسی ممالک میں دہشتگردی اور بد امنی کو فروغ دینے کے بجائے اپنی عوام کے مسائل کو حل کرے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *