سینیٹ سیکرٹریٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے دو گرفتار سینیٹرز اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے سینیٹ رولز 84 کے تحت ایک بار پھر سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ پروڈکشن آرڈرز چئیرمین سینٹ کے احکامات پر جاری کئے گئے۔ دونوں سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرزہفتے کو ہونے والے سینٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے جاری کئے گئے۔
دوسری جانب جے آئی ٹی نے منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے 25 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق مورخہ7 مارچ 2025 کو جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے 25 افراد کو طلب کیا تھا، پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر رؤف حسن اور شاہ فرمان جی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے پانچ گھنٹے تفتیش کی، اس موقع پر شاہ فرمان نے جے آئی ٹی کے سامنے نامناسب رویہ اختیار کیا، جے آئی ٹی نے شاہ فرمان سے کچھ اضافی اور سخت سوالات بھی کئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو 11 مارچ 2025 کو دوبارہ جےآئی ٹی نے طلب کر لیا ہے، جے آئی ٹی نے 11 مارچ 2025ء کو سلمان اکرم راجا، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی،محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال اور محمد حماد رضا کو طلب کیا ہے۔
عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، کنول شوزاب، تیمور سلیم خان، اسد قیصر کے نام بھی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق شاہ فرمان، آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ جے آئی ٹی ان تمام افراد سے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے، ان افراد کیخلاف تحقیقات ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی بذریعہ نوٹیفیکیشن F.No.8/9/2024-FIA/، الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دی گئی تھی۔ جے آ ئی ٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس، اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے، نوٹسز میں ان تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔