بغیر ثبوت کے کسی کا نام ’پی سی ایل‘ میں ڈالنا غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

بغیر ثبوت کے کسی کا نام ’پی سی ایل‘ میں ڈالنا غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی شہری کو ’نو فلائی‘ لسٹ میں ڈالنے کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شہریوں کے نام ’پی سی ایل‘ میں ڈالنے میں من مانی اختیار نہ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ریپریزنٹیشن سے متعلق فیصلہ جاری کردیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ٹھوس شواہد کے بغیر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں شہری کا نام شامل کرنے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کا نام فوری طور پر فہرست سے نکالنے اور آزادانہ سفر کا حق بحال کرنے کا حکم دیا۔

نادر مختیار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ستار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے درخواست گزار کی کسی مناسب قانونی جواز کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اہلیت کو محدود کرکے مناسب طریقہ کار اور بنیادی ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایڈوکیٹ نثار احمد شاہ نے نادر مختیار کی جانب سے درخواست دائر کی تھی، جنہیں ایک مقامی جھگڑے کے بعد 2024 کے وسط میں متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔ پاکستان واپسی پر انہوں نے درست پاکستانی پاسپورٹ پر عمان کا ورک ویزا حاصل کیا۔

تاہم 5 دسمبر 2024 کو امیگریشن کلیئر کرنے اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایگزٹ اسٹیمپ وصول کرنے کے باوجود انہیں پی سی ایل میں نام ہونے کی وجہ سے جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ امیگریشن میں متعدد درخواستیں مسترد ہونے کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جس میں سفری پابندیوں کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:جسٹس بابر ستار نے سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیر آئینی وغیر قانونی قرار دے دیا

جسٹس فاروق ستار نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے اپنے قانونی اختیار سے تجاوز کیا اور مختیار کو نوٹس جاری کیے بغیر یا سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر پی سی ایل میں ڈال کر آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی۔

جسٹس فاروق ستار نے فیصلے میں لکھا کہ نادر مختیار کو پی سی ایل میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ رولز 2021 کے تحت طریقہ کار پر عمل کرنے میں ناکام رہا، جو آئین کے آرٹیکل 9 ، 10 اے اور 15 کی خلاف ورزی ہے ، جس میں ذاتی آزادی، مناسب عمل اور نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔

عدالت نے لکھا کہ ان کا پاسپورٹ ضبط کرنے یا منسوخ کرنے کے بارے میں کوئی باضابطہ حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔ عدالت نے پی سی ایل میں مختیار کا نام شامل کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان کا نام فوری طور پر فہرست سے نکالنے کی ہدایت کی۔

فیصلے میں ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں شہریوں کو من مانے طریقے سے پی سی ایل میں شامل نہ کیا جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق بغیر کسی قانونی بنیاد کے پامال کیے گئے ہیں، حکام کو شہری کے سفر پر پابندی لگانے سے قبل مناسب طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *