بدھ کو پاکستان ریلویز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر علی بلوچ نے کہا ہے کہ مسافر اور مال بردار ٹرینیں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں مطلع نہیں کیا کہ علاقے کو کلیئر کردیا گیا ہے اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال معمول پر آگئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ’انہوں نے تمام مسافروں، عملے کے ارکان اور دیگر متعلقہ افراد کی حفاظت کے لیے دعا کرتے ہوئے کہ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ اس وقت کیا ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی درخواست پر ریلوے ٹیموں نے سبی سے متاثرہ علاقے جہاں حملہ ہوا ہے، تک سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ایک خصوصی ٹرین کا بھی انتظام کیا ہے۔
دوسری جانب جعفر ایکسپریس منگل کی شام ساڑھے 5 بجے لاہور سے روانہ ہوئی اور سکھر روہڑی پہنچی ہے، لاہور کے ڈپٹی اسٹیشن منیجر محمد آصف نے بتایا کہ یہ کوئٹہ کے لیے آگے نہیں جائے گی کیونکہ سیکیورٹی کی صورتحال اچھی نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلونے کم ریزرویشن کی وجہ سے 2 ٹرینیں شاہ حسین ایکسپریس اور پاک بزنس ٹرین منسوخ کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن مسافروں نے ان ٹرینوں کے ٹکٹس کے لیے ریزرویشن کنفرم کروائی ہوئی تھی انہیں قراقرم اور کراچی ایکسپریس ٹرینوں میں جگہ دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنیوالے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے 16 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا جبکہ متعدد زخمی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے 104 یرغمالیوں کو رہا کروا کے مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچا دیا۔ بازیاب ہونیوالے مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے مچھ اسٹیشن پہنچایا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس حملہ میں 16 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔