پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گرد جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہینت کا تسلسل ہے، مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا اور دہشت گردوں کی پروپیگنڈا ویڈیوز دنیا کو دکھاتا رہا، دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے۔
وہ جمعہ کو وزیراعلی بلوچستان کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پر یس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا، ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جہاں ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ سانحہ جعفر ایکسپریس میں شہید ہونیوالے 26 افراد میں سے 18 کا تعلق فوج اور ایف سی سے ہے، اس آپریشن میں 37 افراد زخمی ہیں۔
دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا،سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی،بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شہریف نے بتایا کہ ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے ،بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی، جو شہادتیں ہوئیں وہ آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں، دہشتگردوں نے 24 گھنٹے کے دوران کئی یرغمالیوں کو شہید کیا تاہم آپریشن کے دوران وہ چاہ کر بھی کسی کی جان نہیں لے سکے، دوران آپریشن ضرار کمپنی کی جانب ایک اسنائپر کا فائر آیا تھا، بعدازاں مذکورہ دہشت گرد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، آپریشن میں بازیاب ہونے والے مسافروں کو خوراک مہیا کی گئی اور فورسز کی نگرانی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ تاریخ میں ٹرین کو یرغمال بنانے کے جتنے واقعات ہیں، یہ واقعہ آپریشن کے حوالے سے سب سے زیادہ کامیاب ترین تھا، جہاں 36 گھنٹے کے اندر انتہائی دور افتادہ مقام پر خودکش بمباروں کی موجودگی کے باوجود پاک فوج، ایئرفورس اور ایف سی نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اس آپریشن کو مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کے لنکس پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں، یہ جاری عمل کا ایک حصہ ہے، کیوں کہ یہاں جو تشکیلات آتی ہیں، افغانی اس کا حصہ ہوتے ہیں، یہاں جو خودکش بمبار آتے ہیں۔وہ افغانی ہوتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسکرین پر تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ حال میں ہلاک خارجی بدرالدین یہ نائب گورنر صوبہ باغدیس کا بیٹا تھا، خارجی میجب الرحمٰن افغانستان کی آرمی میں ایک بٹالین کمانڈر تھا اور یہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہا تھا، اسی طرح ابھی بنوں واقعہ ہوا، اس میں بھی افغان دہشت گرد ملوث تھے۔
اسی طرح ان کے پاس سے جو ہتھیار ملے وہ بھی افغانستان سے لائے گئے تھے، لیکن جو بلوچستان میں واقعہ ہوا ہے اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں، اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ہے۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی ویڈیو بیانات دکھائے گئے، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ را کا ہدف اور مقصد بلوچستان میں متعدد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا ہے، اس وقت میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ ملاقات کرنا ہے اور را کے 30 سے 40 کارندوں کے مکران کوسٹ کے اطراف بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ کارروائی کرنا ہے اور مقصد یہ ہے کہ را کے کارندے فیلڈ میں رہیں کہ وہ بلوچ قوم پرستوں کی مدد اور ان کی سہولت کاری کرسکیں تاکہ وہ مخصوص اہداف کو نشانہ بنا سکیں، اور ملٹری کی طرز کا کنکشن تمام آپریشن کیا جاسکے کیونکہ بلوچستان کی تحریک سمندر کے ذریعے نہیں ہوتی، مقصد ہے کہ بلوچ قوم پرستوں کو محفوظ زمین فراہم ہوسکے اور سمندر کی طرف سے مکمل طور پر کوآرڈینیڈ ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق بھارتی آرمی چیف کا بیان میں چلوایا۔ انہوں نے ہتھیار ڈالنے والے بلوچوں کا بیان بھی دکھایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’کوئی جنگ نہیں ہو رہی ہے، لوگ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے عام معصوم بلوچوں کو مروا رہے ہیں، اس تمام سازشوں میں خاص کر بھارت کا ہاتھ ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس لیے جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا ہے، یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے، وہیں سے پش کیا گیا کہ یہ کام کرنا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پوری قوم نے لڑنا ہے۔ ہمارے پاس فتنہ الخوارج کیخلاف شواہد موجود ہیں۔ فتنہ الخوارج کو افغانستان سے لیڈ کیا جارہا ہے۔ افغانستان سے ہر قسم کی دہشتگردی کو اسپیس ملتا ہے۔دہشتگردوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی سپانسر بھارت ہے۔ جعفر ایکسپریس حملہ بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے۔ دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ریاست دہشتگردی کے غیر قانوی سپیکٹرم کیخلاف سرگرم عمل ہے۔
لاپتہ افراد کے حواے سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کی انکوائری کیلئے کمیشن بنایا گیا ہے، لاپتہ افراد کا دعویٰ کرنیوالوں کو کمیشن میں جانے کا حق حاصل ہے، پوری دنیا میں مسنگ پرسنز ہوتے ہیں تو کیا وہ اپنی افواج پر الزام لگاتے ہیں؟ مسنگ پرسنز کمیشن میں 8ہزار144کیسز حل کیے جاچکے ہیں۔کمیشن میں کل 10ہزار405کیسز لائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور سلام پیش کرتے ہیں، ان بہادر جوانوں کو جنہوں نے اپنی مصنوبہ بندی، دلیری سے ایک انتہائی خطرناک صورتحال سے معصوم جانوں کو بچایا۔
دہشت گردوں کو بلوچ نہ کہا جائے، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ نہتے مسافروں کے ساتھ دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا، دہشتگرد پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، دہشتگردی کی جنگ کو بلوچوں کے حقوق سے جوڑا جاتا ہے، دہشت گردوں کو بلوچ نہ کہا جائے، دہشتگردوں کا بلوچ سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ انسانی حقوق کا معاملہ نہیں بلکہ خالصتاََ دہشتگردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیٹھ کر دہشتگردی کے پلان بنائے جاتے ہیں، ہمارے پاس مکمل شواہد موجود ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ان کیساتھ نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ افغانستان پاکستان کیخلاف کسی کی پراکسی بنا ہوا ہے۔ جتنے دہشتگرد ہیں وہ افغانستان کی سرپرستی میں پل رہے ہیں۔ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو فراخدلی سے خوش آمدید کہا تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف ریاست کے طور پر ردِعمل دینا ہے۔ دہشتگرد پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ پچھلی حکومت میں بلوچستان کی جیلوں سے بھی دہشتگردوں کو چھوڑا گیا۔ دہشتگرد گروپوں کا اتحاد بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے کروایا۔ ان کے ہینڈلرز اور اسپانسرز ایک ہی ہیں۔