پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے کوآرڈی نیشن اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے کوآرڈی نیشن اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ روز ہونیوالے کورآرڈی نیشن اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے پر کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کا اجلاس ہوا جس میں رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان شریک تھے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سلیم حیدر، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی، حسن مرتضیٰ اور ندیم افضل چن نے اجلاس میں شرکت کی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں دونوں جماعتوں کے درمیان پاور شیئرنگ کے فارمولے پر بڑا بریک تھرو ہوا ،اجلاس کے دوران گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کے چند مطالبات تسلیم کیے گئے اور اس حوالے سے ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پی پی پی کے ارکان اسمبلی اور انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنیوالے امیدواروں کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے جبکہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے حلقے میں یونیورسٹی کیلئے زمین الاٹ کی جائے گی۔

دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوا کہ پیپلز پارٹی کے اکثریتی اضلاع ترقیاتی کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین لگائے جائیں گے اور جہاں اکثریت نہیں وہاں اراکین کو لگایا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ آئینی عہدوں اسسٹنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل لگانے کے نوٹیفکیشن جلد جاری ہوں گے، دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے اراکین میں سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ ہیں۔

ذیلی کمیٹی پیشرفت کے حوالے سے ہر ہفتے فالو اپ قیادت کو دے گی اور 12 اپریل کو دوبارہ گورنر ہاؤس میں دونوں پارٹیوں کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ دوران اجلاس پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے اراکین کو کابینہ میں شمولیت کی بھی پیش کش کی گئی تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان ملک کو معاشی، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر چلنے پر اتفاق ہوا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *