پشاور (ذیشان کاکاخیل) خیبرپختونخوا میں سکیورٹی کی انتہائی مخدوش صورتحال کے پیش نظر ہائبرڈ سکیورٹی ماڈل متعارف کرا دیا گیا جس کو آج صوبائی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔
اس نئی حکمت عملی سے حملوں میں کمی لانے اور پولیس اہلکاروں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پولیس کے پاس جدید آلات نہ ہونے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں آئے روز حملے ہو رہے ہیں۔ نئی حکمت عملی کی کاپی آزاد ڈیجیٹل کوموصول ہوگئی ہے۔ جس کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت پولیس اہلکاروں کو جدید آلات سے لیس کرنے اور ان کی حفاظت کو ممکن بنانے کیلئے ہائیبرڈ سیکورٹی ماڈل تیار کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں صوبے کے 6 اضلاع میں ہائیبرڈ سیکورٹی ماڈل متعارف کرایا جائے گا جہاں پر امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور وہاں پولیس اہلکار سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ ان اضلاع میں بونیر، اپر چترال، مہمند، خیبر، سوات اور لکی مروت شامل ہے ۔
ان اضلاع میں ہائیبرڈ سیکورٹی ماڈل لانے کی تجویز دی گئی ہے۔ ہائبرڈ سیکورٹی ماڈل کے تحت پولیس اہلکاروں کیلئے جدید اسلحہ کی خریداری کی جائے گی اور انہیں دیگر آلات کی فراہمی بھی کی جائے گی جس کی مدد سے وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکے۔
دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا کابینہ سے ہائیبرڈ سیکورٹی ماڈل کو دو اضلاع میں لاگو کرنے کی منظوری لی جائے گی جس کیلئے باقاعدہ سمری تیار کی گئی ہے۔ سمری کے مطابق ہائبرڈ سیکورٹی ماڈل بونیر اور اپر چترال میں نافذ کیا جائے گا جس پر 567 ملین روپے خرچ کی جائے گی۔