وفاقی حکومت نے نقصان میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سینیٹر عون عباس بپی کی زیر صدات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز حکومت کی نجکاری فہرست میں شامل ہیں۔ تاہم دوسالہ آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے نجکاری کا عمل رُک گیا۔ آڈٹ رواں سال اگست تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
سینیٹ کمیٹی میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 3200 سے زائد یوٹیلیٹی اسٹورز موجود ہیں، جن میں سے 1700 نقصان میں چل رہے ہیں اور انہیں بند کیا جائیگا۔ نجکاری کے بعد صرف 1500 اسٹورز کیلئے عملہ درکار ہوگا۔ باقی ملازمین کو سرپلس پول میں بھیج دیا جائیگا۔
حکام نے بتایا کہ 5 ہزار ملازمین ریگولر جبکہ 6 ہزار کے قریب کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کر رہے ہیں۔ مستقل ملازمین کو سرپلس پول میں شامل کیا جائیگا جبکہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو کوئی پیکج نہیں دیا جائیگا اور نجکاری کے بعد انہیں فارغ کر دیا جائیگا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا ماہانہ خرچ ایک ارب 2 کروڑ روپے تھا تاہم نقصان میں چلنے والے اسٹورز بند کرنے سے یہ کم ہوکر 52 کروڑ روپے پر آگیا ہے۔ 1 ماہ میں نقصان 22 کروڑ روپے کم ہوا اور مجموعی نقصان 17 کروڑ روپے کم ہوکر 50 کروڑ روپے تک آگیا ہے۔