بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سینیئر رہنما مارنگ بلوچ کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر احتجاجی دھرنے کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سریاب روڈ پر مارنگ بلوچ اپنے کارکنان کی بازیابی اور لواحقین کو سول اسپتال میں لاشیں نہ دیکھنے کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔
پولیس ذرائع نے آزاد ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہفتہ کے روز صبح 41 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں ما رنگ بلوچ بھی شامل ہے اس وقت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود ہیں اور کسی بھی احتجاج کرنے والے شخص کو فوری گرفتار کرنے کا حکم ہے- پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں انٹرنیٹ سروس فی الحال بند رہے گی ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سریاب روڈ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 3 مظاہرین جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ ’بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مین قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر بند کر دیا، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، کراچی اور دوسرے شہروں سے آنے والے مسافروں کے لیے انتہائی مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ شاہد رند نے بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین نے سڑک کھلوانے کے دوران پولیس پر شدید پتھراؤ کیا ہے جس سے لیڈی پولیس کانسٹیبل سمیت 12 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں،جنہیں اسپتالوں میں داخل کروا دیا گیا ہے۔