ڈی آئی خان: ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ڈی آئی خان میں کروڑوں روپے مالیت کی زائد المیعاد ادویات کی خریداری کا معاملہ اور مبینہ کرپشن اور بدعنوانی کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ زائد المیعاد ادویات ڈی ایچ کیو لاؤڈری میں خریدی گئیں اور رات کے وقت میڈیسن اسٹور میں منتقل کر دی گئیں۔اس خریداری کی منظوری ایم ایس طاہر گنڈاپور نے دی جو کہ قائم مقام عارضی چارج پر ہیں۔ ان کے پاس خریداری کے لئے کوئی اختیار نہیں تھا، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ خریداری قانونی اور جائز طریقے سے کی گئی تھی یا نہیں۔
ڈاکٹر طاہر گنڈاپور وزیراعلیٰ کے ساتھی اور پارٹی دوست ہیں اور وہ بدعنوان سرگرمیوں کے ذریعے اسپتال کے وسائل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مالی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس دوران ڈرگ انسپکٹر اور میڈیا لانڈری پر چھاپہ مارنے میں مصروف تھے، جہاں زائد المیعاد ادویات کو ذخیرہ کیا جا رہا تھا۔ تاہم، طاہر گنڈاپور نے صحافیوں کو اسپتال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی اور ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق ڈرگ انسپکٹر، ڈاکٹر طاہر گنڈاپور اور ان کی انتظامیہ کے خلاف چھاپہ مارنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس بات کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طاہر گنڈاپور نے چھاپے کی پیشگی اطلاع لیک کی تھی کیونکہ جب چھاپہ مارا گیا، اس وقت زائد المیعاد ادویات دوسری جگہ منتقل کی جا رہی تھیں۔ ڈی ایچ کیو میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے حوالے سے پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر طاہر گنڈاپور مبینہ طور پر ادویات کی چوری کے مقدمے میں نچلے عملے کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس اسکینڈل کو چھپایا جا سکے۔