پاکستان نے چین کے ایک ارب ڈالر کے تجارتی قرضے کو فوری ری فنانس حاصل کرنے کی مفاہمت کے بعد واپس کر دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر عارضی طور پر کم ہو کر 6 ماہ کی کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (آئی سی بی سی) کا ایک ارب ڈالر کا قرض رواں ماہ 2 مساوی قسطوں میں واپس کر دیا ہے۔ آئی سی بی سی نے 2 سال قبل فلوٹنگ شرح سود پر قرض دیا تھا، جو تقریباً 7.5 فیصد تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی سی بی سی کی جانب سے 300 ملین ڈالر کے قرض کی ایک اور قسط اگلے ماہ کے وسط تک مکمل ہوجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق حکومت اپریل میں 300 ملین ڈالر کی رقم بھی ختم کر دے گی۔ مارچ کے تیسرے ہفتے میں 50 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کی ادائیگی کے باعث مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 10 ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے۔ اس سے مجموعی سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئےہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے پہلے ہفتے میں 500 ملین ڈالر کی پہلی قسط ادا کی گئی تھی اور مرکزی بینک نے مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اور کچھ غیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث اس خلا کو پورا کیا تھا۔ اس سے قبل مرکزی بینک کے گورنر نے کہا تھا کہ ان کے ادارے نے 2024 میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے مارکیٹ سے 9 ارب ڈالر خریدے تھے۔ اگر یہ ڈالر نہ خریدے جاتے تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل 2 ارب ڈالر ہی ہوتے۔
وزارت خزانہ کو امید ہے کہ آئی سی بی سی اس سہولت کو دوبارہ فنانس کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق بات چیت پہلے ہی شروع ہو چکی ہے لیکن ابھی تک شرح سود کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اپنی معاشی بقا کے لیے بیجنگ پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، دوست ملک جو مسلسل 4 ارب ڈالر کیش ڈپازٹس، 6.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے اور 4.3 ارب ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
چین کے مزید 2.7 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے رواں سال اپریل سے جون تک مکمل ہو رہے ہیں۔ چین کے 3 کمرشل بینکوں کا 2.1 ارب ڈالر کا سنڈیکیٹ فنانسنگ قرض جون میں مکمل ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ بینک آف چائنا کا 300 ملین ڈالر کا قرض بھی اسی مہینے میں پختہ ہو جائے گا، جسے پاکستان کو اپنے ذخائر کم سے کم سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ری فنانس حاصل کرنا ہوگا۔
ملک اب بھی نئے غیر ملکی قرضوں اور موجودہ قرضوں کے رول اوور اور ری فنانسنگ پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے تاکہ اس کے ذخائر میں کمی سے بچا جا سکے۔ ماضی کے برعکس اس بار آئی ایم ایف پروگرام نے بڑی غیر ملکی فنانسنگ حاصل کرنے میں مدد نہیں کی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت کا پہلا جائزہ رواں ہفتے مکمل ہونے پر عملے کی سطح کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ بورڈ کی جانب سے معاہدے کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ چین سے 3.4 ارب ڈالر کے قرضے کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ آئی ایم ایف کی جانب سے نشاندہی کردہ غیر ملکی فنڈنگ کے خلا کو پر کیا جا سکے۔ یہ درخواست ایکسپورٹ امپورٹ (ایگزم) بینک آف چائنا سے کی گئی تھی کہ وہ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی ازسرنو ترتیب پر غور کرے۔
وزارت خزانہ نے ابھی تک باضابطہ طور پر درخواست کی حیثیت کا انکشاف نہیں کیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام کی مدت کے لیے 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پر کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنا ہوگی۔