کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر ملیں گے، جولی کوزیک

کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر ملیں گے، جولی کوزیک

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے شعبہ مواصلات کی ڈائریکٹر جولی کوزاک نے کہا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدوں (ایس ایل اے) کے بعد پاکستان توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے تحت مجموعی طور پر 2.3 ارب ڈالر تک رسائی حاصل کرسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:مخالفین کو ناکامی ہوئی، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا، وزیراعظم شہباز شریف

واشنگٹن میں آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 25 ستمبر کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 37 ماہ پر محیط 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف معاہدے کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایل اے کا پہلا جائزہ 25 مارچ کو ہوا تھا جبکہ آر ایس ایف پر اسی دن عملے کی سطح کا ایک اور معاہدہ بھی ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ای ایف ایف معاہدے کے تحت، جو پروگرام کے تحت پہلا جائزہ ہے، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی باضابطہ منظوری کے بعد پاکستان کو ایک ارب ڈالر تک رسائی حاصل ہوگی۔ اسی طرح آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو لچک اور استحکام کی سہولت کے تحت 1.3 ارب ڈالر کی رقم تقسیم کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے عملے نے پاکستان کے ساتھ 1.3 بلین ڈالر کے نئے پروگرام کے لیے معاہدہ کیا اور رواں ہفتے کے اوائل میں جاری 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر بھی اتفاق کیا۔ 28 ماہ پر محیط اس نئے معاہدے سے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور اس سے ہم آہنگ ہونے کی پاکستان کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں:جائیداد کا لین دین کرنے والوں کے لیے بری خبر، آئی ایم ایف نے ٹیکس شرح کم کرنے کی درخواست مسترد کر دی

دریں اثنا وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد 2025-26 کا بجٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ میڈیا رپورٹ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد آئندہ ہفتوں میں مزید بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا، بجٹ کو حتمی شکل دینے تک ورچوئل اور ذاتی طور پر مذاکرات جاری رہیں گے۔

جون کے اوائل میں پیش کیے جانے والے بجٹ میں آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق معاشی پالیسیوں اور مالی اقدامات کو شامل کیا جائے گا۔ حکام نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف نے رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں محدود ریلیف دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ نئے بجٹ کے تحت پراپرٹی کی پہلی فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی جائے گی تاہم ود ہولڈنگ اور انکم ٹیکس کی شرحیں برقرار رہیں گی۔

توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ مئی کے آخر یا جون تک ان سفارشات کی منظوری دے دے گا۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہ کرنے سے پاکستان کی ماحولیاتی امداد تک رسائی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *