وفاقی وزیرداخلہ نے انٹیلی جنس کوآرڈینیشن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام کی باضابطہ منظوری دیدی

وفاقی وزیرداخلہ نے انٹیلی جنس کوآرڈینیشن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام کی باضابطہ منظوری دیدی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے تحت انٹیلی جنس کوآرڈینیشن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام کی باضابطہ منظوری دے دی۔

منگل کو یہ منظوری ’نیکٹا‘ کے بورڈ آف گورنرز کے پانچویں اجلاس کے دوران دی گئی، اس کا مطلب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں 2016 میں قائم ہونے والے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ (جے آئی ڈی) کی بحالی ہے۔

اجلاس میں پاکستان کے انسداد دہشتگردی کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کے مقصد کے تحت اہم فیصلوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر خالد چوہان نے اتھارٹی کی کارکردگی اور منصوبوں پر اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے اہم ترین نتائج میں سے ایک نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر (نفٹیک) کے قیام کی منظوری تھی۔

نیفٹیک جو سیکیورٹی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد تیار کیا گیا تھا، انٹیلی جنس کوآرڈینیشن اور کسی بھی خطرے کے تجزیے کے لیے ایک خصوصی مرکز کے طور پر کام کرے گا۔ نفٹیک کے کام کو صوبوں میں اسی طرح کے مراکز کے قیام کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ نیکٹا کے اسٹریٹجک مقاصد کے حصول کی سمت میں نفٹیک کا قیام ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی انٹیلی جنس کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے صوبائی دارالحکومتوں میں ’پیفٹکس‘ کے نام سے اسی طرح کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ توقع ہے کہ نیفٹیک کے قیام سے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے گا اور ابھرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹا جاسکے گا۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، سینیٹرز منظور احمد اور پونجو مل بھیل، سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، تمام صوبوں کے ہوم سیکرٹریز اور پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے انسپکٹر جنرلز آف پولیس نے شرکت کی۔

طلال چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ نیکٹا کی آپریشنل صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور اسے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مزید مضبوط ادارہ بنایا جائے گا۔ خالد چوہان کی جانب سے پیش کی گئی تمام سفارشات کو بورڈ آف گورنرز نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ یہ فیصلے داخلی سلامتی کے نظام کو مضبوط بنانے اور انسداد دہشتگردی کی حکمت عملی کو آگے بڑھانے کے لیے کیے گئے ہیں۔

احسن اقبال کا 2018 کی قومی سلامتی پالیسی کی بحالی کا مطالبہ

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان 2021 کے حوالے سے سینٹرل اپیکس کمیٹی کی ہدایات کے بعد سماجی و سیاسی امور پر اسٹیئرنگ کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ملک سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے قومی داخلی سلامتی پالیسی 2018 کی بحالی پر زور دیا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 18۔2017 میں مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور حکومت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون اور سول ملٹری قیادت کی منظوری سے قومی داخلی سلامتی پالیسی (این آئی ایس پی23۔ 2018) تیار کی گئی تھی۔

اس پالیسی کا بنیادی مقصد آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو آگے بڑھانا تھا۔ این آئی ایس پی نے ایک جامع فریم ورک فراہم کیا ہے جس میں انتظامی، سماجی، اقتصادی، سیاسی اور انفارمیشن ڈومینز میں اقدامات شامل ہیں تاکہ ملک میں امن کو مستحکم کیا جاسکے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بدقسمتی سے پچھلی حکومت نے این آئی ایس پی (2018) پر عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیاں ختم ہو گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نتیجتاً، پالیسی دستاویز آج کی صورتحال سے اتنی ہی مطابقت رکھتی ہے جتنی 2018 میں تھی اور اسے حکومت کی رہنمائی جاری رکھنی چاہیے۔

وفاقی وزیر نے اسکولوں کے اندر نگرانی بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ انتہا پسندانہ رجحانات رکھنے والے اساتذہ طلبا پر اثر انداز نہ ہوں۔ انہوں نے طلبا کے درمیان قومی اتحاد اور اعتدال پسندی کو فروغ دینے کے لیے تیار کردہ ایک مثبت نصاب متعارف کرانے کی وکالت کی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *