ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دئیے

ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دئیے

پشاور: خیبرپختونخوا میں سب سے بڑے انتظامی عہدے پرفائز چیف سیکرٹری کے احکامات نظراندازکرتے ہوئے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( ٹیوٹا ) حکام ذاتی خواہشات پرادارے کوچلانے لگے۔

رولزکے برعکس اقدامات اٹھانے اورمخصوص افراد کو فوائد پہنچانے سے اتھارٹی مالی مشکلات کے علاوہ انتظامی مشکلات سے بھی دوچار ہے۔ اشتہار میں مشتہرآسامیوں کے برعکس زیادہ ملازمین لینے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔
ازاد ڈیجٹیل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق ٹیوٹا انتظامیہ نے ایڈیشنل چارج (اضافی تقرری) کے حوالے سے چیف سیکرٹری کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑاتے ہوئے قانون پرعملدرامد کرنے کی بجائے اپنی مرضی کے فیصلے شروع کردیئے۔

چیف سیکرٹری نے صوبے کے تمام محکموں کو 15 مارچ تک ایڈیشنل چارج واپس لینے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم 2022سے ٹَیوٹا میں ڈائریکٹر فنانس کی آسامی پر تعینات منیر گل کو مئی 2024میں ڈائریکٹرایڈمنسٹریشن کا اضافی چارج دے رکھا ہے تاہم احکامات انے کے بعد مینجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا نے چیف سیکرٹری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اعلامیہ کے ذریعہ منیر گل سے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس کا چارج 10 مارچ 2025 میں واپس لے لیا اورڈائریکٹر فنانس اینڈ ایڈمن کا چارج دے دیا۔ درحقیقت ڈائریکٹر فنانس اینڈ ایڈمن کی پوسٹ ٹَیوٹا میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔ منیر گل 1994 میں ٹیچنگ کیڈر (16سکیل)میں تعینات ہوئے لیکن بعد ازاں انہوں نے اپنی ملازمت کی نوعیت کو غیر قانونی طور پر مینجمنٹ کیڈر میں تبدیل کروا دیا۔ جب ان کی ترقی گریڈ سترہ میں 5 اگست 2008 کو ہوئی تو اس کے پندرہ ماہ بعد 17 جولائی 2009 کو ان کو گریڈ اٹھارہ میں ترقی دے دی گئی جبکہ قانونی ضابطوں کے مطابق گریڈ سترہ سے گریڈ اٹھارہ میں ترقی کے لیے گریڈ سترہ میں پانچ سال کا تجربہ درکار ہوتا ہے۔ منیر گل کے پاس ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجنیئرنگ (ڈی اے ای) ہے اور بعد میں انہوں نے ایک متنازعہ جامعہ سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ ٹَیوٹا ریگولیشن میں ہرایک اسامی کے لیے درکار تعلیم کا ذکر بھی موجود ہے تاہم منیر گل کی تعلیمی قابلیت (ڈپلومہ) کسی بھی اسامی سے مطابقت نہیں رکھتا۔

دستاویزات کے مطابق ٹَیوٹا نے مارچ 2022ء میں ٹیچنگ اینڈ منیجمنٹ کیڈر کی کئی پوسٹیں مشتہر کی تھیں جس میں جونیئرآفس اسسٹنٹ کی 19 پوسٹیں بھی مشتہر ہوئیں۔ لیکن ٹَیوٹا نے جونیئر آفس اسسٹنٹ کی پوسٹوں پر انیس کے بجائے 27 ملازمین کی تقرری کی اور باقی ماندہ پوسٹوں پر ٹیسٹ امیدواروں سے لیے گئے لیکن ان سے انٹرویوز ابھی تک نہیں لئے گئے اور حیران کن طور پر تمام آسامیاں ایک ہی اشتہار میں مشتہر کی گئی تھیں۔ دیگر اسامیوں میں ایسوسی ایٹ پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، چیف ماسٹر ٹرینر، ایڈمنسٹریٹر ، مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن افیسر، لیبر مارکیٹ انفارمیشن افیسر، ایڈمن پروفیسر، ماسٹر ٹرینر، ماسٹر اسیسر، لیڈ اسیسر، لکچرر/ انسٹرکٹر، افس اسسٹنٹ، بجٹ اسسنٹ، جونیئر انسٹرکٹر،ٹریڈ انسٹرکٹر، ٹریڈ انسٹرکٹریس، ٹیکنکل سکول ٹیچر، جونیئر افس اسسٹنٹ، سب انجنیئر، سٹور کیپر اور شاپ اسسٹنٹ کی پوسٹیں مشتہر ہوئی تھیں۔

اسی طرح محکمہ انڈسٹریز نے ایکسپائرڈ پراجیکٹس سے اخراجات کرنے پریکم جولائی 2024 کوانکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے رپورٹ پر عملدرامد کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی گئی ہے جس کے نتیجے میں آج بھی ٹَیوٹا مینجمنٹ ختم شدہ پراجیکٹس میں خریداری (پروکیورمینٹ) کررہی ہے۔ رابطہ کرنے پر وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے ٹیوٹا طفیل انجم نے بتایا کہ غلط پوسٹوں پر تعیناتیوں کو اگلے ہفتے تک ٹھیک کردیا جائے گا جبکہ اتھارٹی کے بورڈ کیلئے سمری وزیر اعلی کو ارسال کی گئی ہے بورڈ تشکیل دینے کے بعد صفائیاں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپائرڈ منصوبوں کے حوالے سے چیف سیکرٹری سے 9 اپریل کو میٹنگ ہے اور ماضی میں کم پوسٹیں مشتہر کرکے زیادہ تقرریوں پر تحقیقات کروں گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *