اینکر پرسن عدنان حیدر نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
عدنان حیدر آزاد خبر کے وی لاگ میں کہا کہ حالیہ دنوں میں سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے اہم افراد سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی ذمہ داری ان کے سپرد کی گئی ہے۔ تاہم سینئر تجزیہ کار عدنان حیدر نے اس دعوے کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
عدنان حیدر کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے اس معاملے کی تحقیق کر رہے ہیں اور انہوں نے مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کی کوشش کی ہے کہ آیا اعظم سواتی کی وزیرِ اعظم شہباز شریف، چیف جسٹس آف پاکستان یا آرمی چیف سے کوئی ملاقات ہوئی ہے یا نہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کہیں سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ اعظم سواتی صاحب کی شہباز شریف صاحب سے کوئی ملاقات ہوئی ہو، نہ ہی موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان اور نہ ہی موجودہ آرمی چیف سے ان کی کوئی ملاقات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اعظم سواتی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں، تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے کس فرد سے ملاقات کر رہے ہیں؟ کیونکہ جن تین اہم شخصیات کے ساتھ ملاقات کا تاثر دیا گیا، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ان کی ملاقات نہیں ہوئی۔
عدنان حیدر نے مزید بتایا کہ عمران خان نے کچھ قریبی افراد کو بتایا تھا کہ اعظم سواتی بعض اوقات بات چیت کو درست انداز میں پیش نہیں کر پاتے، اور وہ معاملات کو کچھ زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔ تاہم عمران خان نے یہ تسلیم کیا کہ انہوں نے اعظم سواتی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے کہا تھا۔مزید یہ کہ سواتی صاحب نے ایک ٹی وی شو میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی ایک اہم شخصیت سے بدھ کے روز ملاقات طے ہے۔
عدنان حیدر نے واضح کیا کہ میری اطلاع کے مطابق ایسی کوئی ملاقات بدھ کے روز طے نہیں ہے۔ صرف اتنا کہا گیا تھا کہ ملاقات ہو سکتی ہے، لیکن کوئی تاریخ یا وقت طے نہیں ہوا۔
اینکر پرسن نےکہاکہ میں یہ دعویٰ پوری تحقیق کے بعد کر رہا ہوں، اور اعظم سواتی کو چیلنج کرتا ہوں کہ بدھ کے روز ان کی اس اہم شخصیت سے ملاقات نہیں ہونے جا رہی۔ اعظم سواتی صاحب نے جو بیانیہ بنایا ہے، وہ گمراہ کن ہے اور انہوں نے پوری پارٹی کو ایک دھوکے میں مبتلا کر رکھا ہے۔‘‘