پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے 29 فیصد محصولات سے پاکستان کی امریکا کے لیے برآمدات شدید متاثر ہونے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں 20 سے 25 فیصد کمی واقع ہوگی جو سالانہ 1.1 ارب ڈالر سے 1.4 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔
پی آئی ڈی ای نے امریکی محصولات کو پاکستان کے تجارتی افق پر اٹھنے والا طوفان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ دوطرفہ محصولات ملک کے برآمدی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
13 اپریل، 2025 کو جاری کیے گئے ایک سخت پالیسی نوٹ میں، پی آئی ڈی ای نے متنبہ کیا ہے کہ یہ محصولات میکرو اکنامک عدم استحکام، ملازمتوں کے نمایاں نقصان اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں اہم کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق اور ڈاکٹر عثمان قادر کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد باہمی محصولات کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ جب موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) ٹیرف میں شامل کیا جاتا ہے تو کل ڈیوٹی 37.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کا نتیجہ ممکنہ طور پر امریکا کے لیے برآمدات میں 20-25 فیصد کمی ہوگی، جس کے نتیجے میں سالانہ 1.1-1.4 بلین ڈالر کا نقصان ہوگا، جس کا خمیازہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھگتنا پڑے گا۔
پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید نے نئی پالیسی نوٹ کے ساتھ ایک بیان میں کہا کہ یہ مجوزہ محصولات پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کو منقطع کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔ ہم اس لمحے کو صرف ایک خطرے کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں، بلکہ پاکستان کے لیے زیادہ لچکدار، متنوع اور اسٹریٹجک برآمدی مستقبل کی سمت میں اصلاح کے لیے ایک محرک کے طور پر دیکھتے ہیں-
مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا جس سے یہ ملک کی سب سے بڑی سنگل کنٹری ایکسپورٹ مارکیٹ بن گئی۔ ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات تھے، جو پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگر مجوزہ محصولات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح ختم ہو جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر بھارت اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی حریفوں کو مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔