دشمن پاکستان کی معاشی کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں، شہباز شریف

دشمن پاکستان کی معاشی کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن پاکستان کی معاشی کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں۔ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا ہمارا جہاد جاری رہے گا۔

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے امن و امان اور قومی زرعی پالیسی سے متعلق دو الگ الگ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں کی صدارت کی جس میں امن و امان سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دہشتگردوں کو اتنی بری طرح شکست دیں گے کہ وہ دوبارہ پاکستان کو بدنیتی سے دیکھنے کی ہمت نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کیلئے ریونیو بڑھانا ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے دہشتگردی کے خلاف تمام اداروں اور صوبوں کی کاؤشوں اور فیصلہ کن اقدامات کو سراہتے ہوئے اس مقصد کے لیے تمام صوبوں کی استعداد کار بڑھانے میں وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا اور دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران کی تعریف کی۔

اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت

وزیراعظم نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اسمگلنگ کے خلاف اپنی کوششیں تیز کریں اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے گرد گھیرا تنگ کریں تاکہ اسمگلروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے بڑے شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی ۔

نیکٹا کے تحت انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کا قیام

وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران متعلقہ حکام نے بتایا کہ نیکٹا کے تحت قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سیف سٹی منصوبہ پنجاب کے دس شہروں میں آپریشنل ہے۔ ان منصوبوں پر کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور نواب شاہ میں بھی عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ پشاور کے لیے اس کی منظوری دے دی گئی ہے اور اگلے مرحلے میں اسے ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور لکی مروت تک بڑھایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے بلوچستان میں لگایا جائے گا، وزیراعظم

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ گوادر سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کیا جائے گا اور اسی طرح کے منصوبے نیشنل ہائی ویز این 25 اور این 40 کے ساتھ تمام بڑے شہروں میں لاگو کیے جائیں گے۔

بھیک مانگنے والے مافیا کی خلاف کریک ڈاؤن

اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مختلف شاہراہوں اور پلوں پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشن قائم کیے جارہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بڑے شہری مراکز کے ارد گرد تمام غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہی ہیں اور ملک بھر میں بھیک مانگنے والے مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور ان کے بیرون ملک سفر کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں فرانزک سائنس ایجنسی قائم کر دی گئی ہے اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو مزید اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

گندم کے کاشتکاروں کے لیے پیکج

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے خصوصی پیکج کے اعلان، 15 ارب روپے کے گندم سپورٹ فنڈ کی منظوری دینے پر تعریف کی جس سے 5 لاکھ 50 ہزار گندم کے کاشتکاروں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔

ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کے لیے آبیانہ (پانی کے چارجز) اور فکسڈ ٹیکسز کی معافی کسانوں کے لیے ریلیف ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو 4 ماہ کے لیے گندم ذخیرہ کرنے کی مفت سہولیات فراہم کرنے کے اقدام سے اجناس کو موسمی اثرات اور کاشتکاروں کو مارکیٹ کے دباؤ سے بچانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کی خوشحالی کسانوں سے ہے

وزیر اعظم نے گندم پر مبنی مصنوعات کی برآمد میں پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کا براہ راست تعلق کسانوں کی خوشحالی سے ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے کہ کسانوں کو ان کی محنت کا پورا معاوضہ ملے، انہوں نے پیکیج کے اعلان پر وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔

قرضوں سے پاک ملک بن رہا ہے

وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو قرضوں سے پاک ملک بنانے کے لیے غیر متزلزل عزم اور پوری لگن کے ساتھ کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں انہوں نے ایف بی آر افسران کے لیے نئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نکلنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے محصولات میں اضافے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے محصولات میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے جس پر ایف بی آر کی پوری ٹیم تعریف کی مستحق ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل سفر ہے اور نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:معدنی وسائل کو بروئے کار لا کر ’آئی ایم ایف‘ کو خیرآباد کہا جا سکتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

ایف بی آر کے دورے کے دوران وزیراعظم کو پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پی آر اے ایل)، ڈیجیٹل انوائسنگ اور نئے شروع کیے گئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم پر بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے ایف بی آر کے نئے قائم کردہ ڈلیوری یونٹ کا بھی دورہ کیا اور افسران سے بات چیت کی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس میں ادائیگیوں اور اثاثوں کی خریداری کے حوالے سے نادرا، بینکنگ اداروں اور دیگر شعبوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنا شامل ہے۔

ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لئے بورڈ ایک جدید اور خودکار نظام کے نفاذ کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔ بریفنگ کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکس ریٹرن فارمز کو مزید آسان بنایا گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت 35 سے زیادہ اضافی کمپنیوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے۔ ایف بی آر افسران کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور احتساب اور انعامات کے نظام کو فروغ دینے کے لئے وزیر اعظم نے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا بھی آغاز کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے، اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں جدید جناح میڈیکل سینٹر کا آغاز کر رہے ہیں جو دوسرا جان ہاپکنز ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

اس موقع پر خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ذرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے۔ پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم  سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا لیکن  اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے مشاورتی اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ اس شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے او ر ان سے  استفادہ کیا  جائے ۔ پاکستان میں زراعت کے حوالہ سے گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

زرعی شعبے میں اے آئی کا استعمال

اجلاس میں زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے تحت دیہی علاقوں میں سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے، کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے، اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لئے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔

تحقیق و ترقی کے میدان میں مٹی کی زرخیزی اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے، جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے غذائیت سے بھرپور پیداوار کے فروغ، اور کسانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے نجی و سرکاری شراکت داری سے تربیتی پروگرامز کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *