پاکستان کی اشیائے خورونوش کی برآمدات میں 5.75 ارب ڈالر کا اضافہ

پاکستان کی اشیائے خورونوش کی برآمدات میں 5.75 ارب ڈالر کا اضافہ

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان کی اشیائے خورونوش کی برآمدات 1.62 فیصد اضافے کے ساتھ 5.75 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ایک سال قبل 4.66 ارب ڈالر تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہفتہ وار مہنگائی میں مزید کمی ریکارڈ، کون سی اشیائے خورونوش مزید سستی ہوئیں؟

ملکی تاریخ میں اشیائے خورونوش مہنگی ہونے کے باوجود برآمدات میں مسلسل 20 ماہ اضافہ ہوا ہے۔ رسد اور طلب میں عدم توازن کی وجہ سے، ملک بھر میں صارفین کھانے پینے کی اشیا، خاص طور پر چینی، گوشت اور پولٹری مصنوعات مہنگے داموں خریدتے رہے ہیں۔

جون 2024 میں حکومت نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دینے کی پالیسی کا اعلان کیا تھا، جو مستحکم خوردہ قیمتوں کو برقرار رکھنے سے مشروط تھی۔ تاہم یہ ہدف نمایاں حد تک تجاوز کرگیا اور مارچ تک چینی کی برآمدات 7 لاکھ 57 ہزار 779 ٹن تک پہنچ گئیں۔

مزید پڑھیں:سیمنٹ کی ملکی برآمدات میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ ہو گیا

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں 39 ہزار 158 ٹن، اگست میں 46 ہزار 990 ٹن، ستمبر میں 51 ہزار 452 ٹن، اکتوبر میں 49 ہزار 643 ٹن، نومبر میں ایک لاکھ 66 ہزار 283 ٹن، دسمبر میں 2 لاکھ 79 ہزار 273 ٹن، جنوری میں 1 لاکھ 24 ہزار 793 ٹن اور فروری میں 180 ٹن برآمد ات کی گئیں۔ تاہم مارچ میں چینی کی برآمد کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

حکومت نے ایک بار پھر چینی کی برآمد کی اجازت دی جس سے خوردہ قیمتیں 180 روپے فی کلو تک بڑھ گئیں، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا۔ مالی سال2023 میں حکومت نے 3 ماہ میں 2 لاکھ 12 ہزار 896 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مرتب کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاول نے اشیائے خورونوش کی برآمدات میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم مالی سال 2025 کے 9 ماہ کے دوران چاول کی مجموعی ترسیل 5.91 فیصد کم ہو کر 2.76 ارب ڈالر رہ گئی جو 2.93 ارب ڈالر تھی جس کی بنیادی وجہ غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی برآمدات میں اضافہ، درآمدات بھی بڑھ گئیں

مصنوعات کے لحاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ باسمتی چاول کی ترسیل کی مقدار 21.78 فیصد اضافے سے 663,980 ٹن سالانہ اور اس کی مالیت 8.78 فیصد اضافے سے 676.96 ملین ڈالر رہی۔

مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں غیر باسمتی چاول کی برآمدات 9.87 فیصد کم ہوکر 2.08 ارب ڈالر رہیں۔ تاہم اس کی مقدار 0.14 فیصد اضافے کے ساتھ 40 لاکھ 20 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی۔ پاکستانی چاول کے لیے بنگلہ دیش جیسی نئی منڈیاں کھل گئیں، جس سے اس شعبے کی ترقی کے امکانات کو مزید تقویت ملی۔ چاول کا شعبہ برآمدات میں خاص طور پر یورپی یونین اور برطانیہ میں ایک اہم شراکت دار ہے۔

گزشتہ 2 سال کے دوران برآمدات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے باسمتی چاول کی اوسط قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے فی کلو ہو گئی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کی جانب سے خریداری محدود ہے۔

مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں گوشت کی برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 0.99 فیصد اضافہ ہوا۔ نئی منڈیوں کے کھلنے، گوشت کی برآمدات میں نئی کمپنیوں کی شرکت اور اضافی مذبح خانوں کی منظوری نے اس نمو میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں:ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ

مقامی مارکیٹ میں گوشت کی قیمتوں میں حالیہ برسوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں بھینس کے گوشت کی اوسط قیمت 700 روپے فی کلو سے بڑھ کر 16 سو روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ چکن کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جولائی تا مارچ مالی سال2025کے دوران سبزیوں کی برآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 17.09 فیصد کا منفی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ پیاز، آلو اور ٹماٹر کی برآمدات میں کمی ہے۔ ان مہینوں کے دوران پھلوں کی برآمدات میں 5.04 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ ان مہینوں کے دوران مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات میں 8.15 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *