امریکا نے پاکستان سے ایک سال میں 61 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ٹیکس وصول کیا، تھنک ٹینک

امریکا نے پاکستان سے ایک سال میں 61 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ٹیکس وصول کیا، تھنک ٹینک

معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی بزنس ڈیولپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے 2024 میں پاکستانی برآمدات پر تقریباً 611 ملین ڈالر محصولات جمع کیے جبکہ پاکستان نے امریکی مصنوعات پر 157 ملین ڈالر محصولات عائد کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی امریکا کو برآمدات کا حجم 5.71 ارب ڈالر تھا جس پر امریکا کی جانب سے 10.7 فیصد کا اوسط ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔

ان برآمدات میں سے صرف 14.8 فیصد ڈیوٹی فری میں داخل ہوئیں، جبکہ نصف سے زیادہ یعنی تقریباً 52.9 فیصد کو امریکا کی جانب سے مختلف ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے برعکس پاکستان کی درآمدات پر 10.3 فیصد کی اوسط ایم ایف این ڈیوٹی برقرار رہی ہے جبکہ تجارتی اوسط 7.6 فیصد ہے۔

پاکستان کی جانب سے ٹیکسٹائل مصنوعات امریکا کو کی جانے والی سب سے بڑی برآمدات ہیں جو مجموعی برآمدات کا 77 فیصد ہیں۔ جس پر تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ بھاری ارتکاز اس شعبے کو خطرے میں ڈالتا ہے، خاص طور پر امریکا کی جانب سے نئی باہمی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے ساتھ جس سے 2025 تک پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی 29 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

ای پی بی ڈی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے بڑھتے ہوئے ٹیرف اضافے کے باوجود نئی پالیسی کے تحت پاکستان چین اور دیگر ممالک جیسے کمپیٹیٹرز پراسٹریٹیجک برتری حاصل کرسکتا ہے کیونکہ اس وقت چین پر 245 فیصد امریکی ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے جبکہ ویتنام 46 فیصد  اور بنگلہ دیش 37 فیصد ٹیرف کا سامنے کر رہے ہیں۔

ملبوسات میں پہننے کے کپڑے، بنے ہوئے کپڑے، کھانے پینے کی مصنوعات اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں کو نسبتاً بہتر مارکیٹ رسائی سے فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔

مثال کے طور پر کھیلوں کے سامان میں پاکستان کو ویتنام پر 17 فیصد، بنگلہ دیش پر 8 پوائنٹس اور چین پر 216 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ تاہم، بھارت 26 فیصد کی قدرے زیادہ سازگار باہمی ٹیرف کی شرح کے ساتھ ایک اہم حریف ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل میں، جہاں پاکستان کو تیزی سے اضافے کا سامنا ہے۔

ان تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تھنک ٹینک نے سفارش کی کہ پاکستان ٹیکسٹائل اور امریکی مارکیٹ سے آگے اپنے ایکسپورٹ پورٹ فولیو کو متنوع بنائے، کم ٹیرف اثرات والے شعبوں میں مسابقت کو بہتر بنائے اور بہتر شرائط کے حصول کے لیے تجارتی سفارتکاری کو آگے بڑھائے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *