بھارت نے کوئی معمولی سی بھی غلط حرکت کی تو جنگ چھڑ جائے گی، خواجہ آصف

بھارت نے کوئی معمولی سی بھی غلط حرکت کی تو جنگ چھڑ جائے گی، خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان پر کسی بھی بھارتی حملے سے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے کیونکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے خلاف جارحانہ روّیہ اپنا لیا ہے، پاکستان پرامن روّیے کا داعی ہے لیکن اپنی سالمیت کے تحفظ کے لیے منہ توڑ جواب دینے کے لیے بھی مکمل تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کیلئے اہم پیشکش

برطانوی ٹیلی ویژن ’اسکائی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’اگر بھارت کی طرف سے کوئی حملہ یا اس طرح کا کوئی بھی معمولی واقعہ پیش آیا تو ظاہر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ جائے گی‘، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو خطے میں بڑے پیمانے پر فوجی تصادم کے امکان سے ’فکر مند‘ ہونا چاہیے۔

خواجہ آصف کی جانب سے یہ انتباہ اس ہفتے کے اوائل میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں پہلگام واقعے میں کم از کم 26 افراد کے مارے جانے اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی حکومت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور کہا کہ وہ اس واقعے کے مجرموں اور ان کے ساتھیوں کی شناخت، ان کا سراغ لگائیں گے اور انہیں سزا دیں گے۔

خواجہ آصف نے پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کو بے بنیاد اور بھارت کے الزامات کے معروف روایتی طریقہ کار کا حصہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’دہلی سے جو رد عمل آیا وہ ہمارے لیے حیران کن نہیں تھا، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سارا واقعہ خطے میں، خاص طور پر پاکستان کے خلاف ایک بحران پیدا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

نئی دہلی کا رد عمل حیران کن نہیں پہلگام واقعہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹی آر ایف کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’ہماری حکومت نے واضح طور پر اس کی مذمت کی ہے۔ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔ لیکن اس طرح کے الزامات کا نمونہ بھارت میں ہی چل رہا ہے۔ اس بار بھی جن لوگوں پر الزام لگایا جا رہا ہے، ان کا پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ یہ کون لوگ ہیں، اس تنظیم کے بارے میں کبھی سنا ہی نہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، بھارت اپنی اندرونی ناانصافیوں پر نظر ثانی کرے، خواجہ آصف

امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ خطے میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کے لیے بڑی طاقتوں کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا بہت آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی نہ صرف اس واقعے کی بلکہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کر چکے ہیں۔

وزیر دفاع نے اس واقعے میں لشکر طیبہ کے مبینہ روابط کے بارے میں چیلنج کرتے ہوئے دلیل دی کہ یہ گروپ اب ختم ہو چکا ہے۔ لشکر طیبہ ماضی کا ایک نام ہے۔ اب کہیں بھی اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ’انہوں نے پوچھا کہ جب ایسی کوئی تنظیم موجود ہی نہیں ہے، تو یہ شاخ کیسے جنم لے سکتی ہے۔؟

خواجہ آصف نے ماضی کے واقعات کی جانب بھی اشارہ کیا اور 2019 کے پلوامہ اور بالاکوٹ کے واقعات کو بھارت کی جانب سے ’فالس فلیگ آپریشنز‘ قرار دیا جس کا مقصد پاکستان کے خلاف جارحانہ رویے کا جواز پیش کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے۔ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا۔ ہم نے اس حملے کے پیچھے کی تنظیم کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ اگر بھارت نے ہم پر حملہ کیا تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔

پاکستان کی جانب سے مسلح گروپوں کی مبینہ تاریخی حمایت کے بارے میں پوچھے جانے پر خواجہ آصف نے پاکستان کے ماضی میں اس میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا لیکن اس کی ذمہ داری مغربی ممالک پر ڈال دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کئی دہائیوں سے امریکا اور برطانیہ سمیت مغرب کے لیے یہ گندا کام کرتے رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت پہلگام واقعے کو اپنی پرانی خواہش کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

ان ریمارکس کے ذریعے وفاقی وزیر نے بظاہر اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ سرد جنگ کے اتحادیوں اور مغربی مفادات کی وجہ سے پاکستان کا کردار کس طرح تشکیل دیا گیا اور یہ دلیل دی گئی کہ یہ بڑی طاقتوں کے اشارے پر تھا کہ ایسے گروہوں کی حمایت اور مالی اعانت کی جاتی رہی ہے۔ تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ نے خواجہ آصف کے اس جملے کو ریاستی سرپرستی میں عسکریت پسندی کے اعتراف کے طور پر استعمال کیا، جسے خواجہ آصف نے واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان کی جنگی تیاریوں پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہم بھارت کی جانب سے کسی بھی حملے کے لیے پہلے ہی تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ مذاکرات کے ذریعے دشمنی کو روکا جا سکتا ہے اور کہا کہ تنازع کو تصادم کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

خواجہ آصف نے انٹرویو لینے والے کو گجرات فسادات میں مودی کے کردار کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ نریندر مودی ایسے اقدامات کے لیے ماضی میں بھی مشہور رہے ہیں اور اب تو وہ اپنی حکومت کو پچانا چاہتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *