حکومت پنجاب نے پاکستان کی پہلی صوبائی ایئرلائن ’ایئر پنجاب‘ اور لاہور اور راولپنڈی کے درمیان بلٹ ٹرین سروس شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اعلان کیا ہے کہ ’ایئر پنجاب‘ اگلے 8 ماہ سے ایک سال میں آپریشنل ہوجائے گی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں ’ایئر پنجاب‘ منصوبے کو حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔ ایئر لائن کے لیے پہلے 4 ایئربس طیارے فوری طور پر لیز پر لیے جائیں گے، ابتدائی طور پر مقامی پروازوں پر توجہ مرکوز کرنے کا منصوبہ ہے۔ جدید ترین طیاروں کو لیز پر لینے کے لیے فوری انتظامات کا حکم دیا گیا ہے۔ آپریشنز کا ایک کامیاب سال مکمل کرنے کے بعد ایئر پنجاب بین الاقوامی روٹس تک بھی توسیع کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ پنجاب کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔ ایئر پنجاب جلد ہی پاکستان بھر میں اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی جس سے عوام کو بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی۔
ایک اور اہم پیش رفت میں پنجاب حکومت نے لاہور اور راولپنڈی کے درمیان بلٹ ٹرین منصوبے کی اصولی منظوری دے دی۔ توقع ہے کہ اس تیز رفتار ٹرین سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت تقریباً اڑھائی گھنٹے تک کم ہوجائے گا۔
بلٹ ٹرین پاکستان ریلویز کی شراکت سے چلائی جائے گی اور اس منصوبے کو تیز کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے آپشنز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کو بلٹ ٹرین منصوبے کے لیے پاکستان ریلوے کے ساتھ تعاون کی نگرانی کا ٹاسک دیا ہے۔ یہ زبردست عوامی منصوبہ صرف ایک راستے پر نہیں رکے گا۔ 6 اضافی روٹس پر تیز رفتار ٹرین خدمات شروع کرنے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں یہ روٹس شامل ہوں گے۔
لاہور سے شاہدرہ اور نارووال
لاہور سے رائیونڈ، قصور، پاکپتن اور لودھراں
شیخوپورہ قلعہ سے جڑانوالہ اور شورکوٹ تکشورکوٹ سے جھنگ اور سرگودھا
لالہ موسیٰ منڈی بہاؤالدین اور مالاکنڈ کے راستے سرگودھا تک
فیصل آباد سے چک جھمرہ اور شاہین آباد تک
عظمیٰ بخاری نے زور دے کر کہا کہ پنجاب پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے ریلوے کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے فعال اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے دشمنوں کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔