پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے واقعے کے بعد پاکستان پر بے بنیاد الزام کے جواز کے طور پر ہمسایہ ملک بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کا خطرہ موجودہے، 3 سے 4 روز انتہائی اہم ہیں، جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’روئٹر‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے اپنی افواج کو مضبوط کیا ہے اور ہماری تمام تر تیاریاں مکمل ہیں، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اسلام آباد میں اپنے دفتر میں خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ موجودہ کشیدہ صورتحال میں کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرنا ضروری تھے، جو ہم نے کر لیے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کی بیان بازی میں تیزی آ رہی ہے اور پاکستانی فوج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے آگاہ کر دیا ہے۔ وزیر دفاع نے حملے کی سوچ کی وجوہات کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں تاہم انہوں نے کہا کہ حملے کا خطرہ موجود ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع نے فوری طور پر خواجہ آصف کے بیان پر کوئی تبصرہ کرنے کی درخواست کے باوجود جواب نہیں دیا۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے فوراً ہی بغیر تحقیقات کے الزام عائد کر دیا تھا کہ دو مشتبہ عسکریت پسند پاکستانی تھے۔ پاکستان نے بھارت کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر دیا تھا۔ ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر حملہ آوروں کا تعاقب کرنے، ان کی پشتپنائی کرنے والوں اور انہیں سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پہلگام حملے کی اطلاع ملتے ہی پاکستان ہائی الرٹ پر تھا کہ بھارت سوچی سمجھی سازش کے تحت اس کا الزام پاکستان پر عائد کرے گا، انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری ہتھیار صرف اسی صورت میں استعمال کریں گے جب ’ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو‘۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اسلام آباد نے خلیجی ریاستوں اور چین سمیت دوست ممالک سے رابطہ کیا ہے اور برطانیہ، امریکا اور دیگر کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ خواجہ آصف نے دونوں ممالک کا نام لیے بغیر کہا کہ خلیج عرب میں ہمارے کچھ دوستوں نے دونوں فریقوں سے بات کی ہے۔
چین نے پیر کو کہا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں سے تحمل کی امید کرتا ہے اور صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا اب تک اس معاملے میں مداخلت سے دور ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان آپس میں تعلقات بہتر کریں گے لیکن بعد میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ واشنگٹن دونوں فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ حل کے لیے کام کریں۔
نیوز ایجسنی کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد سے دہلی اور اسلام آباد نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے جو دریاؤں کی تقسیم کا ایک اہم معاہدہ ہے۔ پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی ایئرلائنز کے لیے بند کر دی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کمزور علاقوں کو پانی سے محروم کرنا ’جنگی کارروائی‘ کے مترادف ہے اور ماضی کے تنازعات کا سامنا کرنے والے اس معاہدے کو بین الاقوامی ضامنوں کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری اور عالمی بینک سے اس معاہدے کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک اس معاہدے کا تعلق ہے تو ہم پہلے ہی متعلقہ ضامنوں کے پاس جا چکے ہیں۔