پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کا پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ غیر منطقی ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) جیسے عالمی ادارے اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
برطانوی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی ) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بعد سے غیر منطقی اقدامات کر رہا ہے، دُنیا جانتی ہے کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور وہ ہر سطح پر دہشتگردی کی مذمت کر چکا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے اس مؤقف ، کہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنا جنگی اقدام کے طور پر لیا جائے گا، مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت نے جو کہا وہ مکمل درست ہے کہ پاکستان اس کو اپنے خلاف اقدام جنگ تصور کرے گا۔
پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کی بھارتی کوششوں پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ تھا تو پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالا گیا تھا جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کا دہشتگرد گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے پاکستان پر حملے کا الزام عائد کیا۔
اس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو موخر کرنے، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے اور اٹاری واہگہ بارڈر کراسنگ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سارک ویزا استثنیٰ کے تحت پاکستانی شہری اب بھارت کا سفر نہیں کر سکیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ہمسایہ ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس وقت جذباتی اور غیر منطقی اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارت کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اپریل 2022 میں وزیر خارجہ بننے سے قبل پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تھا۔