پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کے بعد بھارت کو باضابطہ سفارتی نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکام نے آج اس کی تصدیق کی۔
انڈس کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ، آبی وسائل اور قانون نے اس معاملے پر ابتدائی مشاورت مکمل کر لی ہے۔ سفارتی نوٹ میں بھارت کی طرف سے دہائیوں پرانے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی معطلی کے بارے میں تفصیلی وضاحت کا مطالبہ کیا جائے گا۔
پاکستان اس کے خلاف بین الاقوامی فورمز پر سخت اعتراضات اٹھانے پر بھی غور کر رہا ہے جسے وہ ہندوستان کی آبی دہشت گردی کہتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی برادری کے سامنے قانونی اور اخلاقی جواز کے ساتھ پاکستان کے موقف کو تقویت دینا ہے۔
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان سندھ آبی معاہدے کے تحت قانونی ترجیح رکھتا ہے اور اس نے کبھی بھی اس کی شرائط کی خلاف ورزی نہیں کی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت مستقبل قریب میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو گا۔
حکام نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ سے باضابطہ منظوری کے بعد مزید تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ پاکستان نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور تنازعات کے پُرامن حل کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔