پاک بھارت کشیدگی، حکومت آزاد کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر تمام تیاریاں مکمل

پاک بھارت کشیدگی، حکومت آزاد کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر تمام تیاریاں مکمل

حکومت آزاد کشمیر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور ممکنہ بھارتی جارحیت کے خطرے کے پیش نظر لائن آف کنٹرول سے ملحقہ علاقوں میں آٹے کی فراہمی میں اضافہ کردیا، تمام حساس علاقوں میں 2 ماہ کے آٹے کے ذخائر کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں تیز کریں، فوڈ ڈپوز کو کھلے علاقوں سے محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

آزاد جموں کشمیر کے محکمہ خوراک نے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سرحد پار سے ممکنہ دراندازی کے خدشے کے پیش نظر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے حساس علاقوں میں گندم کے آٹے کے ذخیرے کو محفوظ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

آزاد جموں کشمیر کے برف سے ڈھکے ہوئے اور دور افتادہ علاقوں میں، جن میں سے زیادہ تر ایل او سی سے متصل ہیں ، محکمہ خوراک روایتی طور پر خصوصی طور پر تیار کردہ گندم کے آٹے کا ذخیرہ کرتا ہے جس کی شیلف لائف طویل ہوتی ہے تاکہ دسمبر سے مئی تک مقامی آبادی کو زندہ رکھا جاسکے۔ نسبتاً محفوظ علاقوں میں، آسان رسائی کی وجہ سے معمول کا ذخیرہ 15 دن کی فراہمی تک محدود ہے۔

تاہم وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی تازہ ہدایات کے بعد محکمہ نے کم از کم 2 ماہ کے لیے رہائشیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنٹرول لائن پر اگلے مقامات پر ذخائر میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔

آزاد جموں کشمیر کے وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے میڈیا کو بتایا کہ ’وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق ہم نے پورے ایل او سی بیلٹ میں پورے 2 ماہ تک گندم کے آٹے کے اسٹاک کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ایک بھرپور آپریشن شروع کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ممکنہ گولہ باری یا فوجی سرگرمیوں سے متاثرہ علاقوں سے خوراک کے ڈپوکو نسبتاً محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔

وزیر خوراک نے مزید کہا کہ انہوں نے عہدیداروں کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ حساس آبادیوں کو بلا تعطل خوراک کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے ہنگامی منصوبے تیار کریں، خاص طور پر وہ علاقے جو موسم سرما کے دوران یا بھارتی گولہ باری کے واقعات کے دوران اکثر متاثر ہوجاتے ہیں۔

جمعرات کو وزیر اعظم آزاد کشمیر نے قانون ساز اسمبلی کو بتایا تھا کہ انہوں نے ایک خصوصی ‘ایمرجنسی رسپانس فنڈ’ تشکیل دیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ فنڈ 6 اضلاع نیلم، جہلم ویلی، حویلی، پونچھ، کوٹلی اور بھمبر میں پھیلے ایل او سی کے ساتھ واقع 13 حلقوں میں گندم کے آٹے کی دوبارہ فراہمی، زندگی بچانے والی ادویات کی خریداری اور دیگر ضروری خدمات کی فراہمی جیسی فوری ضروریات کو پورا کرے گا۔

محکمہ خوراک آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر عبدالحمید کیانی نے کہا کہ ایل او سی کے ساتھ تمام ڈپوز میں گندم کے آٹے کا وافر ذخیرہ پہلے ہی محفوظ کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم وزیراعظم کی ہدایات اور غیر یقینی صورتحال کی روشنی میں اب ہم 2 ماہ کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اپنی اسٹوریج صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے کام کرنے والے تمام ٹھیکیداروں کو کم سے کم وقت میں گندم کے آٹے کی ترسیل کے لئے زیادہ سے زیادہ گاڑیوں کا استعمال کرنے کے لیے متحرک کیا گیا ہے، ’انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کے حکام فلور ملز اور ڈلیوری زونز دونوں میں براہ راست ترسیل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

عبدالحمید کیانی کے مطابق اب تک تقریباً 70 فیصد ہدف حاصل کیا جا چکا ہے۔ ہفتہ کے روز مظفرآباد کے مضافات میں واقع ایک مل سے تقریباً 250 ٹن آٹا روانہ کیا گیا تھا۔

فوڈ انسپکٹر سید زوار حیدر، جو مل میں کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے، نے بتایا کہ کھیپ وادی نیلم کے مختلف حصوں اور ضلع جہلم کے فارورڈ علاقوں میں بھیجی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم بغیر کسی رکاوٹ کے اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور توقع ہے کہ اگلے دو دنوں میں آپریشن مکمل ہو جائے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *