آرمی چیف سید عاصم منیر نے دل کے عارضے میں مبتلا 2 پاکستانی بچوں کے علاج کا ذمہ لیتے ہوئے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) میں ریفر کروا دیا ہے جہاں دونوں بچوں کا علاج شروع ہو چکا ہے۔
آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹر بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے کہا ہے کہ اے ایف آئی سی پاکستان آرمی کا ’اسٹیٹ آف دی آرٹ‘ اسپتال ہے، اے ایف آئی سی میں دل کے پیچیدہ امراض کا علاج کیا جاتا ہے، جہاں دونوں بچوں کا بہترین علاج کیا جائے گا۔
ڈاکٹر محبوب سلطان نے کہا کہ بچوں کی مرحلہ وار سرجری کی جائے گی، اگلے چند دنوں میں پہلے مرحلے کی سرجری کو مکمل کیا جائے گا، اے ایف آئی سی میں بچوں کے دل کے امراض کا کامیاب علاج کیا جائے گا۔
واضح رے کہ مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بے بنیاداور جھوٹے الزامات کی آڑ میں پاکستان کے خلاف جارحانہ روّیہ اپناتے ہوئے بھارت میں زیر علاج مریضوں کو پاکستان واپس بھیجنا شروع کر دیا تھا۔
دونوں بچوں کے والد شاہد احمد نے بھارت کے اس انسانیت سے عاری اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ بچوں کے علاج کے لیے 7 سال کی تگ ودو کے بعد بھارت کا ویزا حاصل کیا تھا، لیکن اچانک 24 اپریل کو بھارت چھوڑنے کا حکم ملا، بی جے پی حکومت کا غیر انسانی سلوک قابل مذمت ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو بھارت نے واہگہ بارڈر پر دونوں بچوں کو ڈی پورٹ کر دیا تو وہاں پر بچوں کی ماں بے بسی کی تصویر بنی ہوئی تھی، اس واقعے نے بھارت کے خلاف شدید غم و غصے کو جنم دیا اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے اسے سنگین اور انسانیت سے عاری روّیہ قرار دیا ہے۔
بھارتی شہر میرٹھ کی رہائشی ثنا بلال کی شادی پاکستانی شہری بلال گجر سے ہوئی تھی اور وہ اس کے ساتھ کراچی میں رہائش پذیر تھیں۔ وہ اپنے والدین سے ملنے کے لیے 45 دن کے ویزے پر بھارت گئی تھیں۔ تاہم جو دورہ ایک خاندانی دورے کے طور پر شروع ہوا وہ جلد ہی ایک تکلیف دہ آزمائش میں بدل گیا۔
ثنا کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے تمام پاکستانی شہریوں کو وطن واپسی کی ہدایت کے بعد وہ 25 اپریل کو اپنے بچوں ایک سالہ ماہ نور اور 3 سالہ مصطفیٰ کے ساتھ اٹاری بارڈر پہنچی تھیں۔
تاہم بھارتی حکام نے ثنا کو اپنے بچوں کے ساتھ بھارت میں داخل ہونے سے روک دیا تھا کیونکہ ان کے دونوں بچوں کے پاس پاکستانی شہریت تھی۔ اس لیے حکام کا دعویٰ ہے کہ بچوں کو والدہ کے بغیر پاکستان واپس جانا ہوگا، پیر کو واہگہ بارڈر کی زیرو لائن پر دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔
ایک ایسا منظر جس میں سیکیورٹی اہلکار اور راہگیر بھی رو پڑے، روتی ہوئی ماں نے اپنے روتے ہوئے بچوں کو اپنے والد کے حوالے کر دیا، جو پاکستان کی جانب انتظار کر رہے تھے۔ عینی شاہدین نے اس لمحے کو تکلیف دہ قرار دیا، جس میں ماں ہمدردی کی درخواست کر رہی تھی اور بچے بے چینی سے اس سے چپکے ہوئے تھے۔