لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے اسکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور سنتھیٹک جوس پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار اعظم بٹ نے اپنے وکیل رانا سکندر کے توسط سے مؤقف اختیار کیا کہ سافٹ ڈرنکس میں مصنوعی رنگ ہوتے ہیں جو ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سندھ کے اسکولوں میں اس طرح کے مشروبات کے استعمال پر پابندی عائد ہے لیکن پنجاب میں اب بھی بچے اپنے اسکولوں میں کھلے عام اس کا استعمال کرتے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ صوبے کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں ان سافٹ ڈرنکس کے استعمال پر پابندی کا حکم جاری کیا جائے۔
ایک اور سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے عوامی مقامات پر بیت الخلا کی ناکافی سہولیات سے متعلق درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔
جوڈیشل ایکٹوازم پینل (جے اے پی) نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عوامی بیت الخلا کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
وکیل نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی کیونکہ پارکوں، بس اڈوں اور دیگر عوامی مقامات پر بیت الخلا کی مناسب سہولیات کا فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے حال ہی میں حکومت کو صوبے کے تمام عوامی مقامات پر بیت الخلا کی تعمیر کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پنجاب حکومت کو عوامی جگہوں پر بیت الخلاکی فراہمی کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا جائے۔ جسٹس انوار حسین نے کیس کی مزید سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی۔