سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ استغاثہ نے ان کے خلاف 9 مئی کے واقعات سے متعلق مجرمانہ سازش کا الزام ثابت کرنا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ استغاثہ ایف آئی آر درج کرنے میں تین دن کی تاخیر اور شکایت کنندہ کی جانب سے ضمنی بیان جمع کرانے میں ایک ماہ کی تاخیر کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔
فیصلے کے مطابق ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ سرور روڈ تھانے میں 12 مئی 2023 کو درج کی گئی اصل ایف آئی آر میں اعجاز چوہدری کا نام نہیں تھا۔ اس کا نام بعد میں سوشل میڈیا شواہد کی بنیاد پر 10 جون کو ایک ضمنی بیان میں شامل کیا گیا اور دو سال گزرنے کے بعد بھی اس شواہد کی صداقت کا تعین نہیں ہو سکا۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ قائم شدہ قانونی اصولوں کے تحت، ضمانت کو سزا کی ایک شکل کے طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر ایسے کیس میں جسے ابھی زیر تفتیش سمجھا جاتا ہے۔