پاکستان کے ساتھ سیز فائر کے باوجود بھارت نے 24 ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن معطل کردیا

پاکستان کے ساتھ سیز فائر کے باوجود بھارت نے 24 ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن معطل کردیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود بھارت نے کم از کم 24 ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن معطل کر دیا ہے، جس سے اندرون ملک اور بیرون ملک 444 شیڈول پروازیں گراؤنڈ کر دی گئی ہیں۔

بھارتی سول ایوی ایشن کے مطابق امرتسر، سرینگر، جموں، لداخ، دھرم شالہ، شملہ، آدم پور اور چندی گڑھ سمیت اہم شمالی شہروں میں ہوائی اڈے بند کر دیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان ہوائی اڈوں پر تعینات تمام طیاروں کو یہاں سے ہٹا دیا گیا ہے اور غیر معینہ مدت کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا ہے ان مسافر پروازوں کے جلد دوبارہ شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

سرینگر ہوائی اڈے پر جو اب لگاتار 7 دنوں سے بند ہے، 65 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ لداخ کے لیہہ کوشک ہوائی اڈے پر روزانہ کی تمام 30 پروازیں معطل کردی گئیں جبکہ جموں ہوائی اڈے پر مزید 30 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر ان ہوائی اڈوں پر موجود تمام طیاروں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ چندی گڑھ ہوائی اڈے سے چلنے والی 84 پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں جبکہ دھرم شالا سے 14، جودھپور سے 20، راجکوٹ ہیراسر سے 20 اور گجرات کے بھوج ہوائی اڈے سے 10 پروازیں اڑان نہیں بھریں گی، وسطی اور مغربی بھارت کے کئی دیگر ہوائی اڈوں پر بھی پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کے حالیہ جوابی حملوں کے بعد اندرون ملک پروازیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں ۔ افواج پاکستان کے مطابق پاک فوج نے اپنا فتح ون میزائل سسٹم لانچ کیا اور مبینہ طور پر جے ایف 17 تھنڈر طیارے سے داغے گئے ہائپر سونک میزائل کا استعمال کرتے ہوئے آدم پور ایئر بیس پر بھارت کے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کردیا جس کی مالیت تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔

بھارت کی جانب سے مسافر پروازوں کی منسوخی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام مزید کشیدگی میں اضافے سے محتاط ہیں اور متعدد شمالی ریاستوں میں فوجی تنصیبات مبینہ طور پر ہائی الرٹ پر ہیں۔ بھارت کی وزارت دفاع یا سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا ہے کہ معمول کی پروازیں کب بحال ہوں گی۔

دریں اثنا، نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے اپنے دفاعی بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے بارے میں پاکستان کے دعوؤں پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ مبصرین نے متنبہ کیا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک خاص طور پر حساس سرحدی علاقوں میں تیاری کی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *