پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے مجھے پاکستان کی امن کی خواہش کو دُنیا کو بتانے کے لیے سفارتی مشن کی قیادت کرنے کی پیش کش کی ہے، جو میرے لیے فخر کی بات ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں حکومت پاکستان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی سفارتی وفد کو بین الاقوامی دورے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پاکستان کی امن کی خواہش کو دُنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے اور بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جاسکے۔
وفد میں وفاقی وزرا ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر خان، شیری رحمان، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، سینیٹر فیصل سبزواری، سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور امریکا اور یورپی یونین میں سابق سفیر جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیلی فونک گفتگو میں بلاول بھٹو کو وفد کی قیادت کا ٹاسک سونپا۔ تقرری کی تصدیق کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے اس مشکل وقت میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا اپنے لیے بڑا اعزاز قرار دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے تصدیق کی کہ وزیراعظم پاکستان نے ان سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے سفارتی مشن کی قیادت کرنے کی پیش کش کی ہے، جسے میں نے دل سے قبول کیا ہے۔
I was contacted earlier today by @CMShehbaz, who requested that I lead a delegation to present Pakistan’s case for peace on the international stage.I am honoured to accept this responsibility and remain committed to serving Pakistan in these challenging times. #PakistanZindabad
— BilawalBhuttoZardari (@BBhutoZardari_) May 17, 2025
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مجھ سے رابطہ کیا جس میں انہوں نے درخواست کی کہ میں ایک وفد کی قیادت کروں تاکہ بین الاقوامی سطح پر امن کے لیے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس ذمہ داری کو قبول کرنے اور پاکستان کی خدمت کے لیے پرعزم رہنے پر فخر محسوس کرتا ہوں، ’یہ میرے لیے انتہائی فخر کی بات ہے کہ میں پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں ایک اعلیٰ مشن کے لیے کام کروں‘۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی حکومت کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ پارلیمانی وفود یورپ، امریکا اور روس کا دورہ کریں گے تاکہ حالیہ فوجی محاذ آرائی کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر سے عالمی رہنماؤں اور حکام کو آگاہ کیا جا سکے۔
یہ اقدام بھارت کی جانب سے ششی تھرور اور روی شنکر پرساد سمیت مختلف پارلیمانی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کی قیادت میں 7 وفود کو امریکا، برطانیہ، جاپان، جنوبی افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے ممالک میں پاکستان کے خلاف اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے بھیجنے کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے سفارتی کوششیں 10 مئی کو امریکا کی ثالثی میں ہونے والے حالیہ جنگ بندی معاہدے کے بعد کی گئی ہیں، جس کے بعد پرتشدد فوجی تبادلے ہوئے تھے جو 87 گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہا تھا۔ یہ تصادم بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے، جس کا الزام بھارت نے بغیر ثبوت فراہم کیے پاکستان پر عائد کیا تھا۔
فوجی حکام کے مطابق مسلسل بھارتی جارحیت اور سرحد پار حملوں کے جواب میں پاکستان نے ‘آپریشن بنیان مرصوص’ کا آغاز کیا جس میں بھارت کے متعدد فوجی ٹھکانوں کو درست اور متناسب انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی مسلح افواج نے مبینہ طور پر 3 رافیل طیاروں سمیت 6 بھارتی لڑاکا طیاروں کو کئی ڈرونز کے ساتھ مار گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فضائی حملوں کے نتیجے میں 53 پاکستانی شہید ہوئے جن میں 13 فوجی جوان اور 40 عام شہری شامل ہیں۔