وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، دونوں ممالک اپنی امن والی پوزیشنز پر واپس آ گئے ہیں، دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے، بھارت ابھی تک کسی تیسرے ملک میں مذاکرات کے لیے راضی نہیں ہوا، اسرائیل نے پاکستان کے خلاف جارحیت میں بھارت کی خوب مدد کی، اسرائیلی ہتھیاروں کے استعمال کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
بدھ کو سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ میرا ذاتی تھا تاہم اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نوازشریف سے بھی مشاورت کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر حالیہ بھارتی جارحیت میں افواج پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑی قوت کو چند گھنٹوں میں گھٹنوں پر لاکھڑا کیا، جس پر ہماری بہادر افواج ہمارے لیے قابل فخر ہیں، پاکستان کی پہلی خواہش امن کی ہے، ہم دیرپار امن چاہتے ہیں، جس کے لیے بھارت کے ساتھ تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں، پہلگام واقعے کے بعد بھی بھارت کو امن کا یہی پیغام دیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ابھی تک کسی بھی تیسرے مقام پر مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہوا، تیسرے ملک میں بات چیت کرنے کا فیصلہ اچھا ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہاٹ لائن رابطہ موجود ہے، پاکستان اور بھارت دونوں اپنی امن والی پوزیشنز پر واپس آ گئے ہیں، پاکستان کا یہ ماننا ہے کہ دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے خلاف جارحیت کے دوران اسرائیل نے بھارت کی خوب مدد کی، اس کے فوجی ماہرین مدد کرتے رہے جبکہ پاکستان کے خلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال ہوا، جس کے پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں، بھارت نے سری نگر اور دیگر مقامات پر اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے دوران پاکستان 4 نکات پر بات چیت کرے گا، بات چیت کے مقام اور وقت کا تعین قومی سلامتی کے مشیروں کے ذریعے طے کیا جائے گا، ہم مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، جنگ میں ایک کی جیت اورایک کی ہار ہوتی ہے، ہم یہ معرکا اللہ کے فضل سے جیت چکے ہیں۔
وزیرا عظم نے کہا کہ مذاکرات میں امریکا ثالث کا کردار ادا کرے گا، مذاکرات کے لیے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کا انتخاب کریں گے، پاکستان نے پہلے بھی مسائل کے حل اور پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن بھارت نہیں مانا، پاکستان نے جواب دیا تو ان کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔