پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو زبردست تیزی کا رجحان جاری رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کے ابتدائی چند گھنٹوں کے دوران تقریباً 500 پوائنٹس اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 20 ہزار کا سنگ میل عبور کرلیا۔

صبح 9:35 بجے انڈیکس 478.63 پوائنٹس یا 0.4 فیصد اضافے کے ساتھ 120,410.08 پر ریکارڈ کیا گیا، جو بدھ کو اسٹاک ایکسیچنج میں تیزی کے بعد سرمایہ کاروں کی مسلسل دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج میں اس تیزی کو آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، بجلی کی پیداوار اور ٹیکنالوجی سمیت اہم شعبوں میں وسیع پیمانے پر فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ ہبکو، ماڑی، پی او ایل، پی ایس او، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور این بی پی جیسے بلیو چپ حصص میں گرین کاروبار ہوا جس سے مجموعی طور پر مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

کے ایس ای 100 نے ایک روز قبل ہی بہتری کا مظاہرہ کیا تھا اور 960 پوائنٹس یا 0.81 فیصد اضافے کے ساتھ 119,931.5 پر بند ہوا تھا – ایک ایسا سیشن جس نے سرمایہ کاروں کے اعتماد اور شیئرز کی خریداری کو بہتر بنایا ہے، خاص طور پر بینکنگ اور توانائی کے شعبوں میں، یہ تیزی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آئندہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں اور بزنس مین ترقی کے حامی اقدامات کی توقع کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیزی کی رفتار برقرار رہے گی اور اگر موجودہ رجحان برقرار رہتا ہے تو اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار 120,440-120,796 کی حد کی طرف بڑھنے کا امکان ہے اور اس سے بھی زیادہ 121,835-122,780 تک جانے کا امکان ہے۔

ادھر عالمی مارکیٹ کا رجحان سست رہا ہے، واشنگٹن کی مالیاتی پوزیشن کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان طویل عرصے سے جاری امریکی خزانے کے منافع جات 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ دنیا بھر کے سرمایہ کار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ ٹیکس قانون کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، جو اس ہفتے کانگریس میں ووٹنگ کے لیے تیار ہے۔ اس بل کے پہلے سے ہی بڑھتے ہوئے 36 ٹریلین ڈالر کے امریکی قرضوں میں تقریباً 3.8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، جس سے مارکیٹ میں بے چینی پیدا ہوگی۔

گزشتہ ہفتے موڈیز کی جانب سے امریکی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی نے سرمایہ کاروں کی بے چینی کو مزید گہرا کر دیا ہے، جس سے امریکا کو فروخت کرو جیسے جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر 2 ہفتوں کی کم ترین سطح کے قریب رہا جبکہ امریکی اثاثوں کی طلب کمزور رہی جس کی نشاندہی محکمہ خزانہ کی جانب سے کی گئی تھی۔

ادھر ایشیا ممالک میں بھی اس کے اثرات دیکھے گئے مختلف ممالک کی مارکیٹوں کمی کے رجحان کی عکاسی کی، جاپان کا انڈیکس 0.7 فیصد گر گیا جبکہ چین کا مرکزی انڈیکس 0.2 فیصد اور ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 0.8 فیصد گر گیا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *