اقوام متحدہ میں پاکستان کی قونصلر صائمہ سلیم نے بھارت سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ پاکستان کے خلاف اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی فوری بند کرے اور بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔
پاکستان کی قونصلر صائمہ سلیم نے سلامتی کونسل میں بھارت کے بیان کے جواب میں کھلی بحث میں کہا کہ ایک بار پھر بھارت نے غلط معلومات، گمراہی اور جھوٹ کا سہارا لیا ہے اب بھارت کے مبہم بیانات حقائق کو چھپا نہیں سکتے۔
صائمہ سلیم نے واضح طور پر کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں شہریوں کا اندھا دھند قتل عام شروع کر رکھا ہے، بھارتی مظالم سے سیکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوگئے ہیں، دوسری جانب بھارت پاکستان پر بلا اشتعال حملے کرکے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل اور امریکا میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کا حوالہ دیتے ہوئے صائمہ سلیم نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی پہلگام واقعے کی مذمت کرتا ہے۔ اگر بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو اسے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ، قابل اعتماد اور آزادانہ تحقیقات پر رضامند ہو جانا چاہیے تھا۔
پہلگام واقعے کے بعد مودی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر تنقید کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت نے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی ہے جو پاکستان کی 24 کروڑ آبادی کی لائف لائن ہیں۔ پانی زندگی ہے، اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
قونصلر صائمہ سلیم نے اراکین کو یاد دلایا کہ 6 سے 10 مئی کے درمیان بھارت نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کیا اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بلا اشتعال حملے کیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 7 خواتین اور 15 بچوں سمیت 40 شہری شہید ہوئے جبکہ 10 خواتین اور 27 بچوں سمیت 121 افراد زخمی ہوئے۔
صائمہ سلیم نے پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ وحشیانہ کارروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلسل ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے دہشتگرد گروہوں کو مالی اور آپریشنل مدد فراہم کرتا ہے جن کا مقصد پاکستان میں بے گناہ شہریوں کو شہید کرنا ہے۔ 21 مئی کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر بزدلانہ حملے میں معصوم بچے جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
سلامتی کونسل میں بحث کے دوران صائمہ سلیم نے کہا کہ اگر بھارت واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسایہ کے اصولوں پر کاربند ہے تو اسے ریاستی دہشتگردی کا خاتمہ کرنا چاہیے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم بند کرنا چاہیے، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور دوطرفہ معاہدوں کی پاسداری کرنی چاہیے اور جموں کشمیر تنازع کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔