بھارت کی مودی سرکار ہندو انتہا پسندی کی سرکاری سطح پر سرپرستی کرنے لگی، بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنا شروع کردیا، جس پر مسلمانوں کے ساتھ مل جل کر رہنے والے ہندو بھی بول اٹھے ہیں اور مودی سرکار کو ہی دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔
پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام لگا کر مودی کی مسلمان دشمن نفرت اور انتہا پسندی کھل کر عیاں ہو گئی، بھارت میں ہندو کمیونٹی خود بول اٹھی ہے کہ مودی مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے کر ریاستی جبر اور انتقامی کاروائیوں کی آگ میں جھونک رہا ہے۔
سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق بھارت میں آئے روز مسلمانوں کے کے گھر توڑ کر انہیں جیلوں میں ڈال کر مودی اپنی شکست کا بدلہ لینے میں مصروف ہے، پہلگام واقعے کے بعد مسلمانوں کے گھروں کی مسماری پر بھارتی ہندوؤں کا شدید اور غیر معمولی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
بھارتی خاتون سنیتا سنگھ سمیت دیگر ہندؤوں نے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا، وہ کہتی ہیں مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، ان کو ویسے ہی دہشتگرد بنایا جا رہا ہے۔
بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، مشکل وقت میں ہماری مدد کی، آج ان کو دہشتگرد کہا جا رہا ہے، مودی سرکار نے مسلمانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کر دی، ان کے گھر گرا کر اپنی نفرت کو قانون کا نام دے دیا۔
بھارتی شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ ہم مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے تھے، یہ نفرت صرف سرکار نے پھیلائی، مسلمان دہشتگرد نہیں، ان پر لگائے گئے الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں، مودی سرکار نے 4 دن کا نوٹس تک نہ دیا، زبردستی گھروں سے نکال کر انہیں کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا۔
بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ سینکڑوں مسلمانوں کے گھر گرا دیے گئےہیں ، ان کے پاس رہنے کو کوئی جگہ نہیں، مودی سرکار جواب دے، مودی سرکار کی مسلمانوں پر چڑھائی دراصل اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے،ادھر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے گھروں کی مسماری مودی کا سوچا سمجھا انتقامی منصوبہ ہے، مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دینا مودی سرکار کی سیاسی بقا کا ہتھیار بن چکا ہے۔