بھارت کا ماحول دشمن اور عالمی معاملات میں غیر ذمے دارانہ رویہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیا۔
بحرِ عرب میں 640 کنٹینرز سے لدا ہوا ایک خطرناک مال بردار جہاز ڈوب گیا، جن میں 13 انتہائی مہلک زہریلے کیمیکلز سے بھرے کنٹینرز بھی شامل تھے۔
اس ہولناک حادثے نے بھارتی حکومت اور بحریہ کی پیشہ ورانہ نااہلی اور سنگین غفلت کو بے نقاب کر دیا ہے جبکہ ماحولیاتی ماہرین اس واقعے کو بھارت کی مجرمانہ لاپروائی قرار دے رہے ہیں۔
یہ واقعہ بھارتی ریاست کیرالا کے ساحلوں کے قریب پیش آیا، جہاں زہریلے کیمیکلز سمندر میں بہنے لگے اور آلودگی کی سنگین صورت حال پیدا ہو گئی، ماہرین کے مطابق نہ صرف آبی حیات بلکہ کیرالا کے عوام کی صحت اور سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، خطرناک مادوں کے لیکیج سے سمندری حیات کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور مقامی آبادی کو مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈوبنے والے جہاز میں 84 ٹن ڈیزل اور 367 ٹن فرنس آئل موجود تھا، جو اب بحرِ عرب میں بے قابو انداز میں پھیل رہا ہے، مگر اس ماحولیاتی سانحے پر بھارتی بحریہ اور حکومت کی مکمل خاموشی نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تباہی کے باوجود بھارت کے پاس کوئی ریسکیو یا کنٹرول پلان موجود نہیں تھا اور حادثے کے بعد کیرالا کے ساحلی علاقوں میں کوئی مؤثر اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔
حادثے کے بعد سے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، مودی سرکار کی اس سنگین کوتاہی پر نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ بھارت ایسے حساس معاملات میں ذمے دارانہ کردار ادا کرنے کے قابل کیوں نہیں؟
کیرالا کے مقامی افراد اور ماحولیاتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں اور حکومتی غفلت پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔