وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انتہائی افسوسناک ہے، کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کے لیے یرغمال نہیں بنایا جاسکتا، پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا.
دوشنبے میں گلیشیئرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے انتہائی متاثر ملک ہے، پاکستان ان دس ملکوں میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں جبکہ پاکستان کا فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج نصف فیصد سے بھی کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا جس سے فصلیں اور انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا، دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے معاملے پر زیادہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات گلیشیئرز پر بھی ہورہے ہیں اور پاکستان کےگلیشیئرزتیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان کو 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سےسیلاب اورطوفانی بارشوں کا سامنا کرنا پڑا،سیلاب سے فصلوں اور انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں 13 ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان اپنے پانی کا نصف گلیشیئرز سے حاصل کرتا ہے، گلیشیئرز کا تحفظ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مطالبہ کیا کہ بڑے ملک دیگرممالک میں ارلی وارننگ سسٹم میں سرمایہ کاری بڑھائیں ، ترقی یافتہ ملک ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ایکو سسٹم بھی متاثرہورہا ہے۔
علاوہ ازیں دوشنبے میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے تیل اور گیس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور انسداد دہشت گردی کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا اور دفاع اور سکیورٹی کے شعبوں میں بڑھتے تعاون پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اپنی علاقائی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے، عالمی برادری بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے پر جواب طلبی کرے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے تاجک صدر کو بتایا کہ سی پیک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔