پشاور (تیمور خان) خیبر پختونخوا حکومت رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ کا 50 فیصد بھی خرچ نہ کر سکی۔
خیبرپختونخوا حکومت مالی سال 2024-25 کے ترقیاتی بجٹ کے مؤثر استعمال میں ناکام دکھائی دے رہی ہے، اب تک جاری کیے گئے 224 ارب روپے میں سے صرف 183 ارب روپے خرچ کیے جا سکے ہیں جو کل بجٹ کے 50 فیصد سے بھی کم ہے۔
بجٹ کا حجم بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے فنڈز کو صوبائی بجٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جس سے محکمہ خزانہ اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ( پی اینڈ ڈی )کے ترقیاتی فنڈز میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ پشاور کے بعد وزیر اعلی اپنے ضلع ڈی ائی خان پر مہربان ہے جہاں دیگر اضلاع سے زیادہ فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور کو سب سے زیادہ فنڈز جاری کیے گئے جو پہلے سے جاری منصوبوں اور صوبے کے مرکزی حیثیت کی بنا پر متوقع تھا۔ پشاور کے لیے 125 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے جن میں سے 124 ارب 66 کروڑ روپے جاری اور 102 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو پشاور کے بعد سب سے زیادہ فنڈز دیے گئے، جہاں 13 ارب 56 کروڑ روپے مختص کیے گئے، 13 ارب 39 کروڑ جاری اور 10 ارب 38 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں سرد مہری ختم، نئے سفیروں کے تقرر کا اعلان
دیگر اضلاع میں سوات کے لیے 8 ارب 45 کروڑ روپے مختص، 8 ارب 40 کروڑ جاری اور 7 ارب 28 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ مردان کو 7 ارب 25 کروڑ میں سے 7 ارب 15 کروڑ جاری اور 6 ارب 50 کروڑ خرچ کیے گئے۔
صوابی کے لیے 5 ارب 81 کروڑ میں سے 5 ارب 74 کروڑ جاری اور 4 ارب 84 کروڑ خرچ ہوئے۔ ضلع بنوں کو 4 ارب 93 کروڑ مختص کیے گئے، جن میں سے 4 ارب 73 کروڑ جاری کیے گئے۔ خیبر کے لیے 4 ارب 29 کروڑ روپے مختص کیے گئے، جن میں سے 4 ارب 9 کروڑ جاری کیے گئے۔
مختلف سیکٹرز میں سب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ سی اینڈ ڈبلیو کیلئے 65 ارب مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 50 ارب 98 کروڑ جاری اور 47 ارب 11 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ صحت کے شعبے کو 36 ارب 18 کروڑ روپے دیے گئے، جن میں سے 20 ارب 10 کروڑ جاری اور 16 ارب روپے خرچ ہوئے۔ توانائی اور بجلی کے شعبے کو 30 ارب روپے میں سے صرف 7 ارب جاری کیے گئے۔
واٹر سیکٹر کے لیے 27 ارب روپے مختص کیے گئے، جن میں سے 12 ارب 35 کروڑ جاری اور 10 ارب روپے خرچ ہوئے۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 26 ارب 48 کروڑ روپے میں سے 16 ارب 81 کروڑ جاری اور 14 ارب 89 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ زراعت کے لیے 19 ارب 36 کروڑ روپے مختص کیے گئے، جن میں سے 14 ارب 34 کروڑ جاری اور 12 ارب 46 کروڑ خرچ ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم کو 6 ارب 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے، جن میں سے 5 ارب 24 کروڑ جاری اور 4 ارب 77 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق کل ترقیاتی بجٹ کا حجم 419 ارب ہے جس میں 121 ارب روپے ضم شدہ اضلاع اور 297 ارب روپے صوبائی بجٹ ہے تاہم مشیر خزانہ مزمل اسلم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ترقیاتی بجٹ 369 ارب روپے ہے لیکن پی ایس ڈی پی کے فنڈز کو شامل کرکے یہ بجٹ 419 ارب تک پہنچ جاتا ہے ۔
محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق تیکنیکی طور پر پی ایس ڈی پی کا بجٹ صوبائی ترقیاتی بجٹ میں شامل نہیں کیا جاتا ہے لیکن حکومت نے اسے شامل کر کے بجٹ کو مصنوعی طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو اصل ترقیاتی بجٹ وہ ہے جس کو ابھی تک جاری کیا گیا ہے ۔