سی ڈی اے کی خاموش کارروائی، تمام میٹروبسز روٹس پر 100 روپے کرایہ لینا شروع کردیا

سی ڈی اے کی خاموش کارروائی، تمام میٹروبسز روٹس پر 100 روپے کرایہ لینا شروع کردیا

پاکستان کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے تمام روٹس پر چلنے والی میٹروبسز کا 100 روپے کرایہ لینا شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میٹرو بس کے تمام روٹس کے کرایوں میں بڑے اضافے کا اعلان

پاکستان کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ہفتہ کے روز رات دیر گئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں تمام روٹس پر چلنے والی بسز کو یکم جون 2025 اتوار سے کرایہ 100 روپے وصول کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 24 مئی کو بھی سی ڈی اے حکام نے کرایوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں عوامی دباؤ پر سی ڈی اے نے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا تاہم یکم جون 2025 سے اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد سے منسلکہ تمام روٹس پر چلنے والی اورنج لائن، گرین لائن، بلیو لائن میٹرو اور الیکٹرک بس سروس کا کرایہ باضابطہ طور پر 50 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کر دیا ہے۔

نئے کرائے نامہ کا اطلاق یکم جون اتوار سے شروع کر دیا گیا ہے، گرین لائن میٹرو بس کا روٹ بہارہ کہو سے پمز اسپتال تک، بلیو لائن کا روٹ گلبرگ گرین سے پمز اسپتال تک جبکہ اورینج لائن میٹرو بس کا روٹ اسلام آباد ائیرپورٹ پارکنگ سے جی نائن اور ایچ نائن تک ہے۔

نئے کرایہ نامہ کے مطابق اب سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ بھی 100 روپے وصول کیا جائے گا، ادھر عوام نے سی ڈی اے کے نئے کرایہ نامہ کو مکمل مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد روٹس پر چلنے والی تمام میٹروبسز کا 50 روپے کرایہ پہلے سے ہی زیادہ ہے جبکہ بسز کی تعداد کم ہونے کی صورت میں زیادہ تر مسافروں کو کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑتا ہے۔

مسافروں نے کہا ہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے اچانک کرایوں میں اضافہ قطعاً قابل قبول نہیں ہے، یہ سی ڈی اے کی جانب سے انتہائی ظالمانہ اقدام ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں سٹاپ ٹو سٹاپ 100 روپے کرایہ وصول کیا جائے، حکومت فوری اس ظالمانہ اقدام کا نوٹس لے، واضح رہے کہ صدر تا سیکریٹریٹ پنجاب ریڈ میٹروبس سروس کا کرایہ آج بھی 30 روپے ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *