1984 سکھ قتل عام کی یاد میں لندن میں “ریمبرینس مارچ اینڈ فریڈم ریلی”، ہزاروں افراد شریک

1984 سکھ قتل عام کی یاد میں لندن میں “ریمبرینس مارچ اینڈ فریڈم ریلی”، ہزاروں افراد شریک

لندن میں سکھ برادری کی جانب سے 1984 کے سکھ قتل عام کی یاد میں ایک بڑی “ریمبرینس مارچ اینڈ فریڈم ریلی” منعقد کی گئی، جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہ مارچ ٹریفلگر اسکوائر سے شروع ہو کر برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے اختتام پذیر ہوا۔

شرکاء نے انصاف، انسانی حقوق اور سکھوں کے حق خود ارادیت کے مطالبات پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مارچ کے دوران مقررین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 1984 کے خونی واقعات میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

سکھ رہنماؤں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں، بالخصوص سکھ برادری پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے اور سکھ قوم کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرے۔

یہ مارچ ہر سال منعقد کیا جاتا ہے تاکہ 1984 میں دہلی اور بھارت کے دیگر شہروں میں شہید ہونے والے ہزاروں سکھوں کی یاد تازہ کی جا سکے اور انصاف کی جدوجہد کو زندہ رکھا جا سکے۔

1984 میں سکھوں کے قتل عام کی تاریخ

1984 میں سکھوں کا قتل عام بھارت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، جو اس وقت شروع ہوا جب بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا۔ اس واقعے کے فوراً بعد، دہلی اور بھارت کے دیگر شہروں میں منظم انداز میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا۔ ہجوم کی صورت میں سکھوں کے گھروں، دکانوں، گردواروں اور عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے، جن میں ہزاروں افراد کو قتل کر دیا گیا۔ سکھ مردوں کو زندہ جلایا گیا، عورتوں کی بے حرمتی کی گئی اور کئی خاندانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ یہ فسادات سرکاری سرپرستی میں کیے گئے، جن میں کئی مقامی سیاستدانوں اور پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

اس قتل عام کے بعد انصاف کے تقاضے آج تک مکمل طور پر پورے نہیں ہو سکے۔ متعدد متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، اور جن لوگوں پر الزامات لگے، اُن میں سے بیشتر کو سزا نہیں ملی۔ کئی تحقیقاتی کمیشن بنے، مگر کارروائی یا نتائج محدود رہے۔ سکھ برادری اس واقعے کو نسل کشی تصور کرتی ہے اور ہر سال اسے یاد کرتے ہوئے دنیا بھر میں مظاہرے اور ریلیاں نکالتی ہے تاکہ عالمی برادری کو ان مظالم کی جانب متوجہ کیا جا سکے اور بھارت پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ مجرموں کو سزا دے اور سکھ قوم کے ساتھ انصاف کرے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *