الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے کہا ہے کہ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 50 ہزار سے زائد فارمیسیز میں سے 97 فیصد ایسی ہیں، جہاں ٹمپریچر کنٹرول انوائرمنٹ اور بایوگریڈ ریفریجریٹرز موجود نہیں ہیں، جس کے باعث ادویات کی تاثیر متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔
ایسے میں فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن نے فارمیسی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے اور عام آدمی کو معیاری، سستی اور محفوظ دوا گھر کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے فارمیسی ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کیا ہے۔
الخدمت فارمیسی ہوم ڈلیوری سروس کا افتتاح گزشتہ روز ہیڈکوارٹرز کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا، الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے بتایا کہ پاکستان کی صرف 3 فی صد فارمیسیز میں ٹمپریچر کنٹرولڈ ماحول موجود ہے، جب کہ ملک میں 88 فی صد فارمیسیز پر میٹرک یا انٹر پاس غیر تربیت یافتہ عملہ کام کر رہا ہے۔
قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف انھوں نے کہا جب دوا کو درست طریقے سے اسٹور نہ کیا گیا ہو، اور دینے والا غیر تربیت یافتہ ہو، تو دوا علاج نہیں بلکہ خطرہ بن جاتی ہے۔ انھوں نے ایک ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے بتایا کہ مارکیٹ میں 40 فی صد تک جعلی یا ناقص ادویات گردش کر رہی ہیں، جن کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
عمیمہ مزمل کا کہنا تھا ہمارے ملک میں ڈرگ اسٹورز تو ہیں، لیکن فارمیسیز نہیں۔ وہاں ڈاکٹر کی لکھی دوا کو سمجھنے والا تربیت یافتہ فرد نہیں ہوتا، جس کے باعث غلط دوا دی جاتی ہے۔ الخدمت کے چیف نیٹ ورکنگ آفیسر نوید بیگ نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فارمیسی 15 فیصد رعایت پر دوا نہیں دیتی، مگر ہم دے رہے ہیں، صرف فارمیسی ہی نہیں، بلکہ سستا ترین ایم آر آئی، معیاری ڈائیگناسٹک سروسز اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔