کراچی میں زلزلے کے جھٹکے دو روز تک محسوس کیے جاسکتے ہیں ، چیف میٹرولوجسٹ

کراچی میں زلزلے کے جھٹکے دو روز تک محسوس کیے جاسکتے ہیں ، چیف میٹرولوجسٹ

کراچی کے مختلف علاقوں میں اتوار کی شام سے لے کر پیر کی صبح تک سات مرتبہ زلزلے کے جھٹکے آچکے ہیں۔

زلزلے کے جھٹکے لانڈھی، ملیر ، قائد آباد، سعودآباد، کھوکھراپار، پورٹ قاسم، اسٹیل ٹاؤن، بھینس کالونی، گلستان جوہر اور گلشن اقبال تک محسوس کیے گئے، زیادہ تر جھٹکوں کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا جبکہ کچھ کا مرکز ملیر کے قریب رہا، زلزلوں کی شدت 3.6 سے 2.4 تک رہی اور زلزلے کا مرکز ملیر سے 11 کلو میٹر دور مشرق میں تھا۔

زلزلے کے جھٹکے صبح تقریباً 10 بج کر 25 منٹ اور 11 بجکر 4 منٹ پر محسوس کیے گئے تھے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سےباہر نکل آئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لانڈھی اور ملیر میں زلزلے کے جھٹکے کی شدت 3.2 تھی، زلزلے کا مرکز قائدآباد کے قریب تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلو میٹر تھی، زلزلے کے جھٹکے 10 بج کر 29 منٹ پر رپورٹ ہوئے۔

اس صورت حال پر چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر کا کہنا ہے کہ زلزلے کے یہ جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، یہ معمولی جھٹکے ہیں ، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلے کے جھٹکے نہیں آئے ہیں، کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحر  فالٹ لائن ہیں۔

امیر حیدر  کا کہناتھا کہ شہری خوف و ہراس کا شکار نہ ہوں، کیونکہ زلزلے کی گہرائی کم تھی جس کی وجہ سے جھٹکے نسبتاً شدت سے محسوس کیے گئے تاہم ان کی شدت بتدریج کم ہو رہی ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ نے بتایا کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے سومیانی ایک حساس زلزلہ زون ہے ، جہاں یوریشین، عربین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ٹکرا رہی ہیں ،  یہ علاقہ 1945 کے بعد سے کسی بڑے زلزلے کا شکار نہیں ہوا، تاہم ماہرین کے مطابق اس مقام پر انرجی مسلسل جمع ہو رہی ہے اس لیے یہاں زلزلہ آنےکے امکانات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس فالٹ لائن پر ایک سے دو روز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

زلزلے سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم بار بار جھٹکوں کے باعث شہریوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔

محکمہ موسمیات اور زلزلہ پیما مرکز صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محتاط رہیں، افواہوں سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *