پاکستان کے اعلیٰ سطحی سفارتی مشن نے عالمی برادری پر واضح کر دیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانا اور پانی روکنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفیروں کو پاک بھارت جنگ اور اس کے بعد جاری صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور سندھ طاس معاہدے کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس طرز عمل کو معمول بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بلاول بھٹو نے جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مستقل حمایت پر او آئی سی رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پائیدار حل ناگزیر ہے، کشمیری عوام کے جائز حقوق، بالخصوص اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے لیے اپنی اصولی حمایت جاری رکھیں۔
او آئی سی ممالک نے تمام تنازعات، بالخصوص مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی سفارتی اور مذاکراتی کوششوں کا خیر مقدم کیا، پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ کو سراہا اور پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب پاکستانی سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے نیویارک میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو نے چین، روس، ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گیانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرا لیون اور سلووینیا کے نمائندوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف واضح انداز میں پیش کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین کے سامنے دلائل کے ساتھ مسترد کیا اور کہا کہ بغیر کسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی قلت ، غذائی بحران اور ماحولیاتی تباہی جنم لے سکتی ہے، عالمی برادری صرف تنازع کے بعد حل کی کوششوں تک محدود نہ رہے بلکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے تنازع سے قبل حل تلاش کرے۔
قبل ازیں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام مستقل مندوب سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کا مؤقف پیش کیا، او آئی سی نے پاکستانی بریفنگ کو سراہتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام پر زور دیا۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو کی قیادت میں 9 رکنی پاکستانی وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا۔