پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد ،جس کی قیادت سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے ،نے اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے، جیروم بونافون سے ملاقات کی جس میں خطے کی سلامتی کی صورتحال، خصوصاً بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے فرانسیسی سفیر کو آگاہ کیا کہ بھارت کی جانب سے پاہلگام حملے کا الزام پاکستان پر بغیر کسی ٹھوس شواہد اور معتبر تحقیقات کے عائد کرنا نہایت خطرناک رجحان ہے، جس سے خطے میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر بلا اشتعال حملوں، ہلاکتوں، زخمیوں، شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور مسلسل اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کی۔ ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جنوبی ایشیا جیسے حساس خطے کے اسٹریٹجک توازن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔
وفد کے سربراہ نے بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے پُرامن اور ذمہ دارانہ طرز عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مؤقف اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت جنوبی ایشیا جیسے ایٹمی خطے میں یکطرفہ فوجی کارروائیوں کو ’نیا معمول ‘بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو پورے خطے کو تباہ کن نتائج سے دوچار کر سکتی ہے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور ملک میں سب سے زیادہ دہشتگرد حملے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف بھرپور عزم رکھتا ہے، بشمول ان عناصر کے جو بھارت سے مالی یا مادی معاونت حاصل کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی قربانیوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اور اس سنجیدہ مسئلے کو کسی بھی صورت سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع کے پُرامن حل پر زور دیا اور کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے، سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی، اور پاکستان و بھارت کے درمیان بامقصد جامع مذاکرات کے آغاز میں تعمیری کردار ادا کرے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر جیروم بونافون نے خطے میں امن و استحکام کے لیے فرانس کی حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستان و بھارت کے درمیان براہ راست مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تحمل، گفت و شنید اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کو مسائل کے حل کا مؤثر ذریعہ قرار دیا۔
وفد میں شامل اراکین پارلیمنٹ — حنا ربانی کھر، شیری رحمٰن، ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر خان، جلیل عباس جیلانی، تہمینہ جنجوعہ، بشریٰ انجم بٹ اور سید فیصل سبزواری — بھی ملاقات کے دوران موجود تھے اور انہوں نے بھی خطے کی صورتحال پر اپنی آرا پیش کیں۔