پاکستان سفارتی محاذ پر بھی کامیاب، بھارت میں ماتم ہو رہا ہے : اسحاق ڈار

پاکستان سفارتی محاذ پر بھی کامیاب، بھارت میں ماتم ہو رہا ہے : اسحاق ڈار

پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت میں ماتم ہورہا ہے کیونکہ پاکستان نے بھارت کو بھرپور جواب دینے کے ساتھ ساتھ ایسے سفارتی اقدامات بھی کیے کہ دنیا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا، دنیا بھر میں جہاں پاکستان کے اقدامات کی تعریف ہو رہی ہے وہیں بھارت کے خطے میں  بالادستی کے دعوے ہوا میں اڑ گئے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 19 مئی کا دورہ چین دوطرفہ تھا، چین کی درخواست پر 19 مئی کی میٹنگ کو سہ فریقی کیا گیا، چین نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کو بھی اس دورے کا حصہ بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہوا، دورہ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیر رسمی تھیں،  ہم نے اس فورم پر کہا کہ ہم نے بھارت کو آزادانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی ہے، دوست ممالک نے ہماری تحقیقات کی پیشکش کو سراہا، ہم نے اس فورم پر بھی یہ معاملہ اٹھایا کہ بھارت نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی الزامات اور جارحیت کے معاملے پر چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی، اللہ نے ہمیں 10 مئی کو کامیابی دی، وقت نے بتا دیا کہ جو ہم کہہ رہے تھے وہ سچ تھا، پاکستان کا کوئی ایف 16 طیارہ نہیں گرا، بھارتی الزامات و جارحیت کے معاملے پر چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں : آپریشن سندور کے دوران فوج کا 15 فیصد وقت جعلی خبروں میں ضائع ہوا ، بھارتی جنرل کا اعتراف

وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے مؤثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے، بھارت کا نیو نارمل  دفن ہو چکا ہے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا  کہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد امریکا، برطانیہ اور یو این کیلئے بھیجا، وفد نے بتایا کہ پاکستان کی بات کو مانا گیا، پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن پہنچ گیا ہے، سفارتی محاذ پر پاکستان نے روس کو نظر انداز نہیں کیا، طارق فاطمی کی سربراہی میں وفد کو روس بھیجا ہے، طارق فاطمی نے اپنے کیریئر میں روس میں بہت کام کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم کی ترکیہ میں دو طرفہ ملاقاتیں بہت اچھی رہیں، ہم نے 23 اپریل سے لے کر 11 مئی تک دنیا کو پوزیشن واضح کی،  سب کو پتہ ہے پاکستان اور بھارت نیوکلیئرپاورز ہیں، ہم یہ بھی کہتے تھے کہ جارحیت ہوئی تو بھرپور جواب دیں گے، پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا جواب دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فتح پر ویسے تو پوری مسلم امہ میں خوشیاں منائی گئی ہیں ، ترکیے اور آذربائیجان میں تو لوگ خوشی سے سڑکوں پر آگئے ، ہمارے بیانیے کی تعریف ہو رہی ہے اور انڈیا کا بیانیہ دفن ہوگیا، صرف ٹیکنالوجی کافی نہیں ہوتی، بھارت کے کل 6 طیارے گرے جس میں 4 رافیل طیارے بھی شامل ہیں۔

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ وزیراعظم نے دوست ممالک کے اہم دورے کئے، اس وفد میں وزراء بھی شامل تھے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی اس وفد کا حصہ تھے، ترکیہ کا ایک روزہ دورہ تھا، جہاں تمام ملاقاتیں مفید رہیں، ہم نے ترکیہ کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں : ملک میں موسلادھار بارش، آندھی اور ژالہ باری کا امکان، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری

وزیر خارجہ نے کہا کہ 6 مئی کو پاکستان کا آپریشن روم 24 گھنٹوں کیلئے چل رہا تھا، جب مجھے کال آئی کہ بھارت نے حملہ کیا تو میں دفتر آگیا ، مجھے پہلی کال ترکیے کے وزیر خارجہ کی آئی، ترک قیادت نے کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا، حکومت کوئی بھی ہو ہم ترکیے کے ساتھ ہوتے ہیں، وزیراعظم نے ترکی اور آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ترکیہ صدر کے دورہ میں ایک نیا فورم بنایا گیا تھا جو کہ متعدد کمیٹیوں کی نگرانی کرے گا، ترکیہ کے بعد ایران پہنچے جہاں ایرانی صدر نے گرمجوشی کا مظاہرہ کیا، انہوں نے اس خطے میں تجارت بڑھانے کی بات کی، ای سی او پر بات ہوئی، اقتصادی تعاون تنظیم کا اگلا سربراہ اجلاس آذربائیجان میں ہونے جا رہا ہے، ہم اس اجلاس میں شرکت بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت کے ساتھ خوشگوار ملاقات ہوئی،مختلف موضوعات پر بات ہوئی ، چین نے ہماری درخواست پر سی پیک کو کابل تک توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کی ہےا ور اچھی خبر ہے کہ چین سی پیک کی توسیع کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے، چین سے سی پیک کے ذریعے فنانسنگ کی بات کی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ بندی برقرار رہے گی ، الیکشن بھارت کا اندرونی معاملہ ہیں، ملٹری ٹو ملٹری جو اہداف طے ہوئے تھے ان پر عملدرآمد ہو چکا ہے،اگلے چند روز میں آپ برطانوی وزیر خارجہ کو بھارت میں دیکھیں گے، پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے برطانیہ کا بھی کردار ہے،قومی خودمختاری اور عزت کی بات ہو تو دیگر عوامل نہیں دیکھے جاتے، پاک بھارت دوسرا ٹاکرا ہونے کے امکانات کم ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *