ویب ڈیسک۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں پاک بھارت حالیہ فضائی کشیدگی کو برسوں بعد ہونے والا سب سے بڑا فضائی تصادم قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاک فضائیہ نے حالیہ پاک بھارت فضائی جھڑپ میں چینی ساختہ J-10 طیارے استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر ایک بھارتی رافیل طیارے کو مار گرایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ جھڑپ بین الاقوامی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بغیر، “نڈ ویژوبیول رینج” یعنی دور فاصلے سے ہونے والے حملے کے تناظر میں ہوئی۔ اگرچہ دونوں ممالک کے طیاروں نے سرحد عبور نہیں کی، مگر فضائی برتری کی جنگ شدید اور تکنیکی بنیادوں پر لڑی گئی۔
چینی ساختہ J-10 طیارے، جنہیں نیٹو کوڈ کے مطابق “فائر برڈ” کہا جاتا ہے، اس معرکے میں نمایاں رہے۔ یہ ایک چوتھی نسل کا لڑاکا طیارہ ہے جو سنگل انجن، ڈیلٹا ونگ اور کینارڈ ڈیزائن پر مشتمل ہے۔ تکنیکی ماہرین کے مطابق اس طیارے کی کارکردگی امریکی F-16 سے مشابہ ہے، اور بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق چین نے اسرائیلی IAI Lavi پروگرام سے متاثر ہو کر اس طیارے کو تیار کیا، تاہم چین ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
The J-10 appears to be a capable fourth-generation fighter, keeping pace with the Rafale—as the recent dogfight suggests. https://t.co/vFTlcGOztY
— National Interest (@TheNatlInterest) June 4, 2025
J-10 میں نصب AL-31FN Series 3 انجن 29,000 پاؤنڈز تک تھرسٹ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ طیارہ Mach 1.8 کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کی سروس سیلنگ 59,000 فٹ ہے، اور یہ محض ایک منٹ میں مکمل بلندی پر پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کا تھرسٹ ٹو ویٹ ریشو 1.04 ہے، جو اسے بیونڈ ویژول رینج اور قریبی فضائی جنگ دونوں میں موثر بناتا ہے۔
J-10 مختلف اقسام کے ایئر ٹو ایئر میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن میں PL-8، PL-10، PL-12 اور PL-15 شامل ہیں۔ کچھ جدید ویریئنٹس میں تھرسٹ ویکٹرنگ نوزلز بھی موجود ہیں، جو قریبی فضائی لڑائی میں غیر معمولی پھرتی مہیا کرتے ہیں۔
بھارتی فضائیہ کے پاس فرانس کا جدید ترین رافیل طیارہ موجود ہے، جسے حالیہ برسوں میں ایک “گیم چینجر” کے طور پر پیش کیا گیا۔ تاہم اس جھڑپ میں J-10 نے اس کا بھرپور مقابلہ کیا، اور اطلاعات کے مطابق ایک رافیل کو نشانہ بنایا، جو پاکستان کی تکنیکی فضائی تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکی دفاعی تجزیہ کار اس واقعے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ چینی فوجی صلاحیتوں میں اضافے کو سمجھا جا سکے۔ چین کو امریکہ کی جانب سے ایک اسٹریٹجک حریف تصور کیا جاتا ہے، اور یہ واقعہ چینی فضائی طاقت کی ممکنہ صلاحیت کا ایک مظہر سمجھا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر J-10 جیسے طیارے میدان میں اس قدر موثر ثابت ہو سکتے ہیں، تو چین کا پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ J-20 کہیں زیادہ مہلک اور چیلنجنگ ثابت ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے پر مختلف آرا دیکھنے میں آ رہی ہیں، کچھ صارفین پاکستانی فضائیہ کی کامیابی کو سراہ رہے ہیں، جبکہ کچھ تجزیہ کار اس جھڑپ کو خطے میں عسکری توازن کی ایک نئی مثال قرار دے رہے ہیں۔