آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔ اس اقدام کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 500 ارب روپے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 100 ارب روپے مقرر کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل آئی ایم ایف کے مطالبے پر ہدف 14 ہزار 300 ارب روپے تھا۔
دفاعی، ترقیاتی اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیوں کے تخمینے بھی فائنل کر لیے گئے ہیں۔ اگلے مالی سال میں سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار ارب روپے، جن میں سے 7 ہزار 700 ارب روپے مقامی قرضوں جبکہ 1 ہزار 300 ارب روپے بیرونی قرض و سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
سبسڈی کی مد میں 1 ہزار 400 ارب روپے، وفاقی گرانٹس کے لیے 1 ہزار 620 ارب روپے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 700 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ صوبائی حکومتوں سے 1 ہزار 200 ارب روپے کا سرپلس حاصل ہونے کی توقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں شیئرز کے منافع اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ساتھ ہی آئی ایم ایف کی ہدایت پر کفایت شعاری اقدامات سختی سے نافذ کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق نئی گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی، وفاقی وزارتوں کے بجلی و گیس بلز میں کٹوتی، اور غیر ضروری ضمنی گرانٹس کے اجراء پر بھی قدغن عائد ہو گی۔ ہنگامی سپلیمنٹری فنڈز صرف قدرتی آفات کی صورت میں ہی جاری کیے جا سکیں گے۔