مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج بیان فرماتے ہوئے مسلم اُمہ کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کی ہے اور دعا کی ہے کہ اے اللہ فلسطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، مسلم اُمہ تمام امور کی انجام دہی میں تقویٰ اختیار کرے، تقوی اختیار کریں گے تو اللہ تعالیٰ جنتیں عطا فرمائے گا۔
جمعرات کو خطبہ حج فرماتے ہوئے شیخ صالح بن حمید نے کہا کہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ کا ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، زندگی کے تمام امور کی انجام دہی میں تقویٰ کو احتیاط کرنا چاہیے اور جن چیزوں سے آپ کو روکا گیا ہے ان میں بھی تقویٰ کو اختیار کرتے ہوئے رک جاؤ، جب تقویٰ کو اختیار کریں گے تو اللہ تبارک و تعالٰی آپ پر رحمتوں کا نزول فرمائے گا، تقوی اختیار کرنے سے ہی اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو جنتیں عطا فرمائے گا۔
امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے عازمین حج کو اللہ سے ڈرنے اور اللہ کے عطا کردہ دین کی پیروی کرنے کی تلقین کرتے ہوئے تقویٰ کی اہمیت پر زور دیا، فرمایا تقویٰ ہی دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی اور کامیابی کی کلید ہے۔ مسلم اُمہ پر زور دیا کہ وہ غریبوں، یتیموں، بیواؤں، مسکینوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہمدردی اور سخاوت کی اقدار کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ تقویٰ اختیار کرنے سے اللہ ایسی جنتیں عطا فرمائے گا جس نیچے نہریں بہتی ہیں، بڑے مبارکباد کے مستحق ہیں وہ لوگ جو بیت اللہ کا حج کرنے کے لیے آئے ہیں، میں سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
خطبہ حج 2025ء کی ایک اہم توجہ فلسطینی عوام کی حالت زار پر مرکوز تھی۔ شیخ صالح نے دل کی گہرائیوں سے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ فلسطین کے عوام کی مدد فرما اور ان کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے۔ انہوں نے شہدائے فلسطین کی مغفرت اور زخمیوں کی مکمل صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ امام نے جاری تشدد کی شدید مذمت کی مسلم اُمہ پر زور دیا کہ وہ دعاؤں میں اپنے مصائب کو یاد رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ جتنے بھی حجاج ہیں وہ سارے اللہ کے مہمان ہیں، جو لوگ اللہ تعالی سے ڈر تے ہیں اور اللہ کے احکام بجا لاتے ہیں، اللہ تعالی ان کے لیے ارشاد فرماتا ہے کہ ہم ان کے لیے اللہ کا فیض اور آسمان سے رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھول دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی بھی گناہ کرتا ہے تو پھر آسمان سے رحمتوں اور برکتوں کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، انسان کو رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے، ایمان والوں کی سب سے اونچی شان یہ ہے کہ وہ لا الہ الا اللہ کہتے ہیں جو کہ ایمان کی سب سے اونچی شاہ ہے ۔
امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اپنے والدین کے ساتھ نیکی والا معاملہ کریں اور اسی طرح مساکین کے ساتھ اسی طرح فقرا کے ساتھ نیکی والا معاملہ کریں جو احسان نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ نمازیں قائم کریں کیونکہ کہ نماز بندے اور اللہ کے درمیان بہترین تعلق ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ شیخ صالح نے زور دے کر کہا کہ جو شخص اپنے والدین کو ناراض کرتا ہے وہ اللہ کو ناراض کرتا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو زور دے کر کہا کہ وہ رحم دلی، صبر اور ایک دوسرے کو معاف کر دینے کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاندان اور برادری کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں۔
امام نے فرمایا کہ جو لوگ نماز کی پابندی کرتے ہیں وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں، فرمایا ایسا انسان جو عصر کی نماز کو چھوڑتا ہے اس کے تمام اعمال کو ضائع کر دیا جاتا ہے اس کے تمام اہل و عیال تباہ و بربادی کی طرف جاتے ہیں۔
فرمایا اللہ تعالی نے صلواۃ عصر کی بہت زیادہ تاکید کی ہے تو میں تمام اہل ایمان کو نصیحت کرتا ہوں کبھی نماز عصر کو نہ چھوڑنا ایسا کیا تو آپ کے اعمال کو ضائع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے فرمایا کہ جو حیا کو لازم پکڑتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ کا محبوب بندہ بن جاتا ہے اور جب کوئی بھی حیا کو پس پشت ڈال دے دیتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ ایسے لوگوں سے ناراض ہو جاتے ہیں۔
حیا کو لازم پکڑنا ایمان کا حصہ ہے، اگر کسی میں حیا نہ رہے تو ایمان بھی نہیں رہتا، پہلے پیغمبروں نے بھی اپنی قوم کو حیا کا درس دیا جب کوئی انسان حیا نہیں کرتا تو جو مرضی کام کرتا رہے اللہ تعالی اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔
انہوں نے فرمایا کہ لوگو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیشہ سچی بات کرو، کبھی بھی اپنے کلام کے اندر جھوٹ کی آمیزش نہ آنے دیں اور اپنے اخلاق کو اچھا کرو، جو بھی اپنے اخلاق کو اچھا کر لیتا ہے اللہ تبارک و تعالی اسے تہجد پڑھنے کے برابر اجر عطا فرماتے ہیں اور روزہ رکھنے کا بھی اجر عطا فرماتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگو یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کرو بیواؤں کے ساتھ حسن سلوک کرو جو بھی یتیموں کے ساتھ شفقت کرتا ہے اللہ تبارک و تعالی ایسے انسان سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور بیواؤں سے حسن سلوک کرنے والا انسان بھی اللہ کا محبوب بندہ بن جاتا ہے۔
خطبے میں مسلمانوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہیں اور ایمان پر ثابت قدم رہیں۔ شیخ صالح نے حجاج کرام کو ایمان کے 6 اہم امور کی یاد دلائی جن میں اللہ پر ایمان لانا، اس کے فرشتوں پر، اس کی نازل کردہ کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر، فرمایا ’اے ایمان والو، اپنے عہد کو پورا کرو‘۔
امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج 2025 میں مومنین کو تکبر سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تکبر اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ شیطان کی سرگوشیوں اور تفرقہ انگیز ہتھکنڈوں سے دور رہیں اور خبردار کیا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس سے ہر ممکن طور پر بچو۔
خطبہ حج 2025 میں اسلام کی تعلیمات کی پاسداری، فضول باتوں سے اجتناب اور خاص طور پر حج کے دوران گناہوں سے اجتناب کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ شیخ صالح نے حجاج کرام پر زور دیا کہ وہ یاد رکھیں کہ کامیابی سچی عبادت اور اللہ کے احکامات کی اطاعت میں مضمر ہے۔
خطبہ حج 2025ء کا ایک اور زبردست پیغام یہ تھا کہ اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے اور اس کی رضا جنت سے بھی بڑھ کر ہے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا کہ جو نیک عمل کرے وہ اللہ کا محبوب ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو یاد دلایا کہ دین اسلام اللہ کی طرف سے مکمل اور کامل ہو چکا ہے اور یہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راستہ ہے۔
فرمایا لوگو! اگر آپ سے کبھی گناہ سرزد ہو جائے تو اس کے بعد آپ نیک عمل کریں کیونکہ نیک اعمال کرنے سے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، اگر کوئی انسان نیک کام کرتا ہے اللہ تعالی کا محبوب بندہ بنتا ہے اور جو گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالی کے فرشتے بھی اس سے نفرت کرتے ہیں۔
انہوں نے حدیث مبارکہ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جو حدیث کو نہیں مانتا وہ قرآن کو بھی نہیں مانتا، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں زندگی بسر کرتا ہے تمام لوگ بھی اس سے محبت کرتے ہیں،آسمان کے تمام ملائکہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔
امام مسجد نے خطبہ حج میں اسلام کے پانچوں اراکین کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور فرمایا، مسلمانوں حج کیا کرو یہ اسلام کا اہم رکن ہے، ہمارے پیارے نبیﷺ بھی حج کرتے تھے، نماز پڑھا کرو، روزہ رکھا کرو اور زکواۃ ادا کیا کرو، جو ایسا کرتا ہے وہی تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور تقویٰ ہی جنت کی کلید ہے۔
شیخ صالح نے خطبہحج 2025 کے اختتام پر امت مسلمہ کے اتحاد، مناسک حج کی قبولیت اور مسلم دنیا میں امن و استحکام کے لیے دعا کی۔ انہوں نے سال کے سب سے متاثر کن خطبات میں سے ایک کا اختتام کرتے ہوئے دعا کی کہ اے اللہ ہمارا حج قبول فرما۔