اسلام آباد: دنیا تیزی سے بدلتے ہوئے بین الاقوامی حالات سے گزر رہی ہے، جہاں پرانی عالمی صف بندیاں کمزور پڑ رہی ہیں اور نئی طاقتیں ابھر کر سامنے آ رہی ہیں۔ ایسے میں پاکستان نے ایک ذمے دار، سمجھ دار اور مؤثر سفارتی طاقت کے طور پر اپنی پہچان بنائی ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر اپنا کردار مضبوطی سے نبھا رہا ہے۔
حال ہی میں پہلگام فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے کی گئی بلاجواز جارحیت نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی، تاہم پاکستان نے صبر، حکمت اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی برادری کو سنجیدہ سفارتی انداز میں اپنی پوزیشن سے آگاہ کیا۔ پاکستان کے محتاط اور اصولی ردعمل نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو اشتعال انگیزی کے بجائے امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔
اس کے برعکس بھارت کو اپنے ہی بیانیے پر عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مختلف عالمی رپورٹس اور شواہد کے مطابق بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک میں ریاستی سطح پر دہشتگردی کی معاونت میں ملوث پایا گیا ہے۔ ان انکشافات کے بعد نئی دہلی کی سفارتی پوزیشن مزید کمزور ہوئی ہے اور عالمی سطح پر اس کی پالیسیوں پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان نے مسلسل سفارتی محاذ پر متحرک کردار ادا کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے پاکستان کی قابلیت اور ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے اسے کئی اہم عہدوں پر فائز کیا ہے، جن میں طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی قیادت، انسداد دہشتگردی کمیٹی میں وائس چیئرمین کا عہدہ، اور پابندیوں و بین الاقوامی دستاویزات سے متعلق دو غیر رسمی ورکنگ گروپس کی مشترکہ قیادت شامل ہیں۔ یہ تقرریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ عالمی برادری پاکستان پر نہ صرف اعتماد کر رہی ہے بلکہ اسے عالمی استحکام میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے حالیہ بیرونی دورے بھی کوئی نمایاں سفارتی کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ ان دوروں میں سنجیدہ مذاکرات اور دو طرفہ معاہدوں کے بجائے محض نعرے بازی اور بیرونِ ملک بھارتی برادری سے خطابات تک محدود تقریبات شامل تھیں۔ اس کے برعکس پاکستان کی سفارت کاری نے عملی اقدامات کے ذریعے دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ بھارت کی G7 اجلاس میں غیر موجودگی بھی اس کی عالمی حیثیت پر سوالیہ نشان بن کر ابھری۔
معاشی میدان میں بھی پاکستان کو قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے جیسے آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک نہ صرف پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کر رہے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر مالی معاونت پر بھی رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔ حالیہ مہینے کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 800 ملین ڈالر، اور ورلڈ بینک سے 40 ارب ڈالر کے ممکنہ پیکیج پر بات چیت کی ہے، جو اس کی اقتصادی ساکھ کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ تمام کامیابیاں اس بات کا اظہار ہیں کہ پاکستان اب صرف ایک ترقی پذیر ملک نہیں، بلکہ ایک باوقار، مؤثر اور قابلِ بھروسہ عالمی شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس کی قیادت، حکمتِ عملی اور سفارتی بصیرت نے عالمی رائے عامہ کو متاثر کیا ہے۔
اب وقت آ چکا ہے کہ بحیثیت قوم ہم اپنے قومی بیانیے پر فخر کریں۔ پاکستان محض تماشائی نہیں بلکہ ایک سنجیدہ، تدبر آمیز اور استحکام بخش ریاست کے طور پر عالمی فیصلوں کے مرکز میں موجود ہے۔ دنیا کو یہ پیغام دینا ناگزیر ہے کہ پاکستان بحران کا حصہ نہیں بلکہ اس کا حل ہے۔