ویب ڈیسک۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کرنے سے پاکستان میں پینے کے پانی کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت نے پانی کی ترسیل روک دی ہے، جس پر پاکستان میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے اس صورتحال پر بھارت کو چار سرکاری خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں پانی کی بحالی کی اپیل کی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان کے کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، اور صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ دعویٰ ہے کہ معاہدہ “یکطرفہ طور پر ناقابل عمل” ہو چکا ہے، جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے کسی ایک فریق کی جانب سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی منافی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت خود سے سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کرسکتا ایسا کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنا مقدمہ موثر انداز سے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ پاکستان نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی خط نہیں لکھا اور نہ ہی ایسی کوئی درخواست کی گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے کسی بھی حصے میں اس وقت پانی کی قلت کا سامنا نہیں ہے۔ اور مستقبل قریب میں متوقع بارشوں کے بعد سے صورت حال مزید بہتر ہوجائے گی۔ گودی میڈیا پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد اپنے ہوش کھو بیٹھا ہے اور اپنی ناکامی کو چھپانے کےلئے اپنے عوام کو من گھڑت کہانیاں سنانے میں مصروف ہے۔